اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) چینی سفیر نونگ رونگ نے رواں ماہ جے سی سی کے انعقاد کا اعلان کر دیا ،سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا پاکستان چین اور امریکہ کے مابین ایک پل کا کردار ادا کرتا رہے رکھے گا ،پاک چین تعلقات کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہیں ، چین نے کسی ملک پر حملہ یا قبضہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی فوجی مہم جوئی میں ملوث ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاک چین سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کی یاد میں پاک چین انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) نے کانفرنس کے اختتامی اجلاس کا اہتمام کیا، جس کا عنوان تھا، ”پاک چین 70 سال ، مستقبل کا وژن“۔
اس کانفرنس میں پاکستان کے پارلیمنٹیرینز، غیر ملکی سفیر ، سابقہ پاکستانی سفارت کاروں، ماہرین تعلیم، چین اور پاکستان کے سرکاری عہدیداروں، میڈیا کے نمائندوں، تھنک ٹینک اور سول سوسائٹی کے ارکان کو ایک ہی چھت کے نیچے اکٹھا کیا۔ کانفرنس میں پاکستان میں چینی سفیر نونگ رونگ سمیت چار پینلسٹ شامل تھے۔ سفیر نونگ رونگ وفاقی وزیر ، قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان قاسم سوری ، اور پاک چین انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اور چیئرمین سینیٹ دفاع کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید شریک تھے ۔پاک چین انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، مصطفی حیدر سید نے کانفرنس کی صدرات کی اور پہلے چار اجلاسوں کی کارروائی کا خلاصہ پیش کیا جو گذشتہ روز ہوئے۔ انہوں نے پاک چین عوام سے عوام کے رابطوں کے ابھرتے ہوئے امکانات کے بارے میں بات کی۔
آغاز میں پاکستان اور چین کے قومی ترانے بجائے گئے۔ کانفرنس کا آغاز چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ مسٹر وانگ ای نے ویڈیو کے ذریعہ خصوصی کلیدی خطاب سے کیا ۔ وانگ ای ے کہا کہ تمام ممالک کو وبائی امراض کو شکست دینے کے لئے اکٹھا ہونا چاہئے اور ویکسین کیلئے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے پاکستان اور چین پر زور دیا کہ وہ مشترکہ مفادات کے تمام امور پر اسٹریٹجک مواصلات اور قریبی ہم آہنگی کو فروغ دیں۔ وانگ ای نے پاکستان سے وابستگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قطع نظر کہ دنیا یا خطہ کس طرح تبدیل ہوتا ہے، چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
انہوں نے پاک چین دوستی کو فروغ دینے میں کردار کے لئے سینیٹر مشاہد حسین کا بھی شکریہ ادا کیا۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے خطاب میں کہا آج کا دن ایک تاریخی دن ہے کیونکہ اس دن سے 50 سال قبل ڈاکٹر ہنری کسنجر پی آئی اے پر اسلام آباد سے بیجنگ کے لئے روانہ ہو ے تھے، پاکستان کی بدولت چین اور امریکہ کے مابین ایک پل کا کردار ہمیں کھیلنا جاری رکھنا چاہئے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے 70 سالہ دوطرفہ تعلقات کی انفرادیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات لین دین نہیں ہیں اور نہ ہی کسی تیسرے ملک کے خلاف ہیں۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کے تحت ترقیاتی ‘چائنا ماڈل’ کے بارے میں بات کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے چین کی غیر معمولی کامیابی کو تین عوامل سے منسوب کیا، یعنی، قیادت کا معیار جو صاف، مجاز اور پرعزم ہے، غلطیوں کو قبول کرنے کی صلاحیت ہے اور جب بھی ضروری ہو کورس کی اصلاح، اور پرامن خارجہ پالیسی، کیونکہ چین نے کسی ملک پر حملہ یا قبضہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی فوجی مہم جوئی میں ملوث ہے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے 800 ملین چینی عوام کو غربت کی لکیر سے باہر نکال کر غربت کے خاتمے میں چین کی کامیابی کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ کس طرح چین نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر کی حمایت کی ہے، اور تمام بین الاقوامی فورموں پر ہمیشہ مستقل سفارتی حمایت کی ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں معاشی سرگرمیاں پیدا کرنے، گوادر کی تیز رفتار ترقی، اور ہزاروں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں چین کی مدد پر اطمینان کا اظہار کیا۔ فخر امام نے کہا کہ چین نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے، بیجنگ پاکستانیوں کے لئے بے شمار مواقع پیدا کر رہا ہے۔
سفیر نونگ رونگ نے اعلان کیا کہ طویل انتظار کے بعد مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) رواں ماہ کے آخر میں جولائی میں ہو گی۔ مزید یہ کہ انہوں نے یہ ذکر کیا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں مضبوط باہمی تعلقات سے کس طرح لطف اندوز ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی فوجی قیادتیں انوکھی اسٹریٹجک شراکت داری سے لطف اندوز ہیں۔