اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات دہشت گرد کارروائیوں سے متاثر نہیں ہونگے،سی پیک کی رفتار کرونا کے باعث متاثرہوئی،، پاکستان اور چین سی پیک کے فیصلوں پر نظر ثانی نہیں کریں گے،جیسے جیسے کرونا سے باہرآرہے ہیں،سی پیک کی رفتار تیز ہوگی،
دورہ چین میں ایم او یوز سائن ہونگے، افغانستان کی صورتحال کی بہتری میں چین بھی کردار ادا کرسکتا ہے۔ جمعرات کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ داسو کا واقعہ افسوس ناک تھا اور کچھ قوتوں کو سی پیک نہیں بھاتا،ایسے عناصر رخنہ اندازی کرتے رہیں گے، اس ہی لئے اسپیشل سیکورٹی فورس تشکیل دی گئی تھی اور پاک چین تعلقات متاثر نہیں ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور چین سی پیک کے فیصلوں پر نظر ثانی نہیں کریں گے۔سی پیک کی رفتار کرونا کے باعث متاثرہوئی،پچھلے2سال میں کرونا کی وجہ سے دنیا میں بھونچال ہے اور عالمی معیشت متاثر ہوئی ہے، اب جیسے جیسے کرونا سے باہرآرہے ہیں،سی پیک کی رفتار تیز ہوگی۔
شاہ محمود نے بتایا کہ دورہ چین میں ایم او یوز سائن ہونگے اور وزیراعظم عمران خان کی چینی صدر اور وزیراعظم سے ملاقات بھی ہوگی۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات میں بھی خوشگوار موڑ آچکا ہے جب کہ افغانستان کی صورتحال کی بہتری میں چین بھی کردار ادا کرسکتا ہے۔ شاہ محمود نے بتایا کہ راہول گاندھی نے پارلیمنٹ میں بیان دیا ہے کہ بی جے پی حکومت کی وجہ سے پاکستان اور چین قریب آگئے ہیں۔جوپاکستان پر نظر رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ پاکستان چین تعلقات کس قدر مضبوط ہیں۔ چین پاکستان کا دوست تھا،ہے اور رہے گا اور کئی معاملات پر ایک جیسی سوچ ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی چین میں صدر اور وزیراعظم سمیت اہم ملاقاتیں موجود ہونگی۔ روسی صدر بھی وہاں موجود ہونگے۔ افغانستان سے متعلق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین اور پاکستان کا پڑوسی ملک افغانستان ہے اور ہماری خواہش ہے کہ وہاں امن و استحکام ہو۔ افغانستان کی ترقی میں چین کردار ادا کرسکتا ہے اور انسانی بحران کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کئے جائیں۔