ہیوسٹن(رپورٹنگ آن لائن)امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے سمندر پار پاکستانیوں خصوصاً امریکہ میں موجود کامیاب بزنس کمیونٹی سے کہا ہے کہ وہ نئی ٹیکنالوجیز کی طرف منتقلی کے ضمن میں پاکستان کی شراکت دار بنے۔
یہ بات انہوں نے ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں ہونے والی کانفرنس آن ڈپلومیسی فار ڈویلپمنٹ کے دوران پاکستان امریکہ تعلقات میں تجارتی سفارت کاری کا کردارکے موضوع پرمنعقدہ ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیشن کی صدارت سفیر پاکستان مسعود خان اور پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور الزبتھ ہورسٹ نے مشترکہ طور پر کی۔
کانفرنس کا اہتمام انٹرنیشنل اکیڈمی آف لیٹرز یو ایس اے، روپانی فاؤنڈیشن اور اسماعیلی کونسل برائے جنوبی مغربی امریکہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ سیشن میں 35 پاکـامریکی تاجر، کاروباری افراد، پیشہ ور افراد اورمختلف شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی جو نہ صرف امریکہ میں کامیاب کاروبارکر رہے ہیں بلکہ پاکستان کی معیشت کے مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
شرکاء نے پاکستان میں کاروبار کرنے کے اپنے تجربات اور پاک امریکہ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔ معروف بزنس مین ڈاکٹر تنویر احمد نے تعلیم اور صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا جو ان کے بقول نوجوان آبادی کی پیداواری صلاحیت بڑھانے میں اہم ہے۔
ہیوسٹن کے معروف ماہر اطفال ہیماٹولوجسٹـآنکولوجسٹ ڈاکٹر عظیم الدین نے اسلامی فن کو فروغ دینے اور پاکستان کی ثقافت اور اس کی مصنوعات کو امریکی عوام تک متعارف کرانے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ہیوسٹن کراچی سسٹر سٹی ایسوسی ایشن کے صدر محمد سعید شیخ نے ترقیاتی عمل میں نان پرافٹ تنظیموں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے درمیان مضبوط روابط استوار کرنے کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان زیادہ سے زیادہ تبادلوں بالخصوص تجارتی وفود کے تبادلوں کی ضرورت پر زور دیا۔
چیئرمین روپانی فاؤنڈیشن اور ابنِ سینا فاؤنڈیشن نصرالدین روپانی نے موثر سرمایہ کاری پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے شرکاء کو جی بی انویسٹ اقدام کے بارے میں بتایا جس کا مقصد گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، الیاس بیگ نے خصوصی سہولت کاری سرمایہ کاری کونسل کے قیام کو سراہا جو کہ سرمایہ کاری کے ماحول کو مزید بہتر بنانے اور کاروبار کرنے میں آسانی کیلئے اہم ہے،
تیل اور گیس کے شعبے کے ماہر محسن صدیقی نے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے اور امریکہ سے آنے والے کاروباروں شخصیات کو ضروری مدد اور سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ مہناز زیدی نے افرادی قوت میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے اور انہیں کامیاب کاروباری افراد کے طور پر ابھرنے کے مزید مواقع فراہم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ فرحان شبیر نے تجویز پیش کی کہ سستی توانائی کے لیے توانائی کے مقامی وسائل تلاش کیے جائیں۔
دیگر تجاویز میں سرمایہ کاروں کو ضروری انفراسٹرکچر اور تحفظات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔اس موقع پر محترمہ مریم خان، محترمہ سارہ شیخ، مسٹر الیاس چوہدری اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری اور پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے موجودہ امکانات اور مسائل پر روشنی ڈالی۔اپنے اختتامی کلمات میں سفیر پاکستان مسعود خان نے شرکاء کا ان کی قیمتی رائے پر شکریہ ادا کیا۔
پاکستان اور امریکہ کی جانب سے اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی کوششوں اور پاکستان میں صنعتی مراکز کا دورہ کرنے، تاجر برادری کے اعتماد میں اضافے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر بھی تعریف کی۔
فنڈز کی دستیابی پر بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن سالانہ ایک بلین ڈالر کی پیشکش کر رہا ہے اگر سرمایہ کار مطلوبہ اہلیت اور اسناد کے ساتھ اہل ہوں۔قبل ازیں ڈی ایف سی کسی بھی پروجیکٹ میں امریکی نہ ہونے کی صورت میں رقم دینے سے گریزاں تھا۔
انہوں نے سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کی فنڈنگ کی ضروریات کو پورا کرنے میں انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے کردار پر بھی روشنی ڈالی.پاکستانی تاجروں کی صلاحیتوں اور کردار کو اجاگر کرتے ہوئے مسعود خان نے پاکستان میں جی ڈی پی کی نمو میں ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی معیشت کے لئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔مسعود خان نے ملک کے آئی ٹی سیکٹر کو ایک اہم شعبے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کا اپنا دائرہ کار اور طول و عرض ہے۔
انہوں نے پاکستان میں مینوفیکچرنگ، تیل اور گیس کے شعبے اور سیاحت، خاص طور پر ایکو ٹورازم، ایڈونچر ٹورازم، مذہبی سیاحت، مہمان نوازی کے شعبے کو بھی ترقی کو اجاگر کیا۔سفیر پاکستان نے کہا کہ امریکی پاکستانی تاجر برادری نئی ٹیکنالوجیزکی جانب منتقلی میں پاکستان کی مدد کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر کی یونیورسٹیاں طلباء کو نئی ٹیکنالوجی سکھا رہی ہیں اور انہیں جدید دنیا کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کر رہی ہیں۔
ترقی کے عمل میں خواتین کی شرکت کے حوالے سے ایک مشاہدے کے جواب میں مسعود خان نے اس امرکو اجاگر کیا کہ پاکستان کی خواتین نہ صرف افرادی قوت کا حصہ بن رہی ہیں بلکہ معیشت کے مختلف شعبوں میں مردوں سے سبقت لے رہی ہیں۔سفیر نے کہا کہ پاک،امریکی تاجربرادری اپنے نیٹ ورکس کو استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل ادائیگی کے پلیٹ فارم کی پاکستان میں اپنی کاروباری سرگرمیوں کا آغاز کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔
پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری الزبتھ ہورسٹ نے اپنے ریمارکس میں پاک امریکی بزنس کمیونٹی اور پیشہ ور افراد کی کامیابیوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی امریکی کاروباری برادری کا اپنے متعلقہ شعبوں میں علم اور مہارت حیران کن ہے، آپ کی کامیابی متاثر کن ہے،اگر ہم ان آئیڈیاز کو بروئے کار لانے کا کوئی راستہ تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو مجھے یقین ہے کہ ہم ایک ایسا مستقبل تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو پاکستان اور امریکہ دونوں کے لیے بہتر ہوگا۔
سفیر خان نے انتہائی اہم سیشن کے انعقاد پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ شرکاء کی قیمتی رائے سے پاک امریکی تاجر برادری کو سہولیات فراہم کرنے اور امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔