اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان کی ایکسپورٹ انڈسٹری پوری طرح مقابلے کیلئے تیار ہے، وفاقی کابینہ نے بجلی کے حوالے سے اہم فیصلے کئے ہیں، ملک میں صنعتی فیڈرز کیلئے بجلی کی فراہمی مسلسل ہو گی، پانچ میجر ایکسپورٹ سیکٹرز کو کم قیمت پر گیس اور بجلی فراہم کی جائے گی، فیصلے کا مقصد ایکسپورٹ سے فائدہ اٹھانا ہے، کابینہ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، ایک سے پچاس یونٹ اور پھر ایک سے سو یونٹ تک، دو سو یونٹ تک اضافہ نہیں ہوگا۔
خرم دستگیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اضافے کا بہت سا حصہ فیول سرچارج بن کر بلوں میں آرہا ہے، ٹیرف کی آخری دفعہ معیاد فروری میں کی گئی تھی، فیول سرچارج کی مد میں کمی آگئی ہے یہ ٹیرف کی مد میں ہو گیا، پاکستان کے غریب ترین شہریوں کا دفاع حکومت کر رہی ہے، غریب ترین شہریوں کیلئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ اس پر تفصیلی بریفنگ پاور ڈویژن میں حتمی شکل میں ہوگی، کے ٹو نیوکلیئر اس ماہ سے چل پڑا ہے، جون میں تربیلا سے بجلی کی پیداوار 45 سو میگا واٹ تک گئی ہے، بجلی کی قیمتوں میں 26 جولائی سے 3 روپے 50 پیسے کا اضافہ ہوگا، اگست سے پھر 3 روپے 50 پیسے اور اکتوبر میں 91 پیسے کا اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نومبر سے توانائی کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہو جائے گی، دسمبر تک بجلی کا بنیادی ٹیرف 24 روپے تک ہو جائے گا، کوئلہ اور گیس اس وقت عالمی منڈی میں ناپید ہے، طویل المدتی دوست ممالک سے فل الوقت گیس میسر ہے، بجلی کی فراہمی اور دستیابی کیلئے کوشش کر رہے ہیں، اگلے چند ماہ مشکل ہیں غریب ترین صارفین کو تحفظ دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے معاملات ابھی تک عالمی اداروں سے تعطل کا شکار ہیں، اگلے چند روز میں تمام معاملات بہتر ہونے جا رہے ہیں، گردشی قرض 214 ارب روپے کم ہو گیا ہے، اس وقت پاور ڈویژن میں جو محصولات موصول نہیں ہوئے وہ ایک ہزار ارب روپے تک پہہنچ گئے ہیں۔ خرم دستگیر نے کہا کہ 2018 میں جو وصولیاں ہم تین سو ارب تک چھوڈ کر گئے تھے اس میں تین گنا اضافہ کیا گیا، 7 سو ارب روپے کا اضافہ صرف وصولیوں میں عزاب عمرانی سے ہوا، گزشتہ حکومت کے وزرا اور فاشسٹ کے قریبوں کی جیبیں بھری گئیں، تمام تر تفصیلات جلد پاور ڈویژن عوام کے سامنے رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر گھنٹے بعد پاور ڈویژن میں بجلی کے معاملات کی جانچ پڑتال ہو رہی ہے، ایک نیا قانون بن رہا ہے جو حکومتوں کے درمیان کمرشل ٹرانزیکشنز کے زریعے شفافیت لائے گا، بہت سے دوست ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں، نجکاری کے حوالے سے تاخیری معاملات ہوئے۔