طاہرمحموداشرفی

پاکستان کا دفاع مضبوط اور ناقابل تسخیر ہے اور اسے قائم و دائم رکھنا شرط اول ہے،حافظ طاہر محمود اشرفی

مکو آ نہ (رپورٹنگ آن لائن)چیئرمین پاکستان علمائکونسل و صدر انٹرنیشنل فیتھ ہارمنی کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پیغامِ پاکستان کے تحت شریک تمام علمائے کرام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ملک میں مسلح جدوجہد حرام ہے اور ہم تشدد کو ترک کر کے عدمِ تشدد کی راہ اپنائیں گے۔

جامعہ عثمانیہ میں علمائو مشائخ کے ہمراہ این این آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط اور ناقابل تسخیر ہے اور اسے قائم و دائم رکھنا شرط اول ہے۔انہوں نے کہا کہ مضبوط دفاع عوام کو خوف سے آزاد کرتا ہے جو ملک کے اقتصادی استحکام اور قوم کی معاشی خوشحالی کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی انتخابات جیتنے کے لیے دو ارب انسانوں کے درمیان تنازعہ پیدا کرنا چاہتا ہے اوراس مقصد کیلئے وہ پاکستان کے خلاف دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت ہوئی تو پاکستان اپنے دفاع میں جواب دینے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ پیغامِ پاکستان میں پندرہ ہزار علمائکرام، جن میں سعودی عرب کے علمائبھی شامل ہیں، کا متفقہ فیصلہ ہے کہ پاکستان میں مسلح جدوجہد حرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج جہاد کررہی ہے، جس کو جہاد کرنے کا شوق ہے وہ فوج میں شامل ہو جائے اور اللہ کا حکم پورا کرے۔ انہوں نے عوامی تحرکات اور یوٹیوبر علمائکے مبہم فتوؤں پر تنقید کی اور کہا کہ رسمی فتوے جاری کرنے کا اختیار شریعت اور قانون کے دائرے میں رہ کر ہونا چاہیے۔

طاہر اشرفی نے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں اور فیک نیوز کی مذمت کی اور بتایا کہ بعض حلقے یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے حالانکہ پارلیمنٹ کے پالیسی بیان اور فوجی ترجمان نے اس کی تردید کی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو لوگ اس الزام کے مرتکب ہوئے، کیا وہ معافی مانگیں گے؟ابراہیم ایکارڈ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ابھی اس معاہدے کی صاف وضاحت سامنے نہیں آئی اور صرف تین مسلم ممالک نے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے۔جو لوگ اس حوالے سے باتیں کر رہے ہیں وہ اس کے حقائق سامنے لائیں۔ انہوں نے کہا کہ پیغامِ پاکستان کا مطلب ہے کہ اپنے عقائد اور مسلک کو چھوڑنا نہیں اور کسی کے مذہب کو چھیڑنا نہیں ہے۔

انہوں نے توہینِ رسالت، توہینِ مذہب یا صحابہ کی توہین کے سلسلہ میں عدالتی نظام اور قانونی چارہ جوئی کی طرف راہنمائی کی اور کہا کہ اس طرح کے معاملات عوامی فیصلہ سازی کا موضوع نہیں بلکہ عدالتوں کے دائرے میں لائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کا فرض ہے کہ وہ ایسے معاملات میں قانونی شکایت درج کروائیں اور باقی فیصلہ عدالت اور قانون پر چھوڑ دیں۔حافظ طاہر اشرفی نے جڑانوالہ واقعے اور سری لنکن شہری کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملک کی فضا بدلنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر مشتاق کے سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں اردن اور فلسطین کے وکلائسے رابطے کیے گئے ہیں اور سینیٹر مشتاق بخیروعافیت جلد وطن واپس آئیں گے۔

انہوں نے فلسطین کا موقف دہرایا کہ کوئی مسلمان مسئلہ فلسطین پر کمپرومائز نہیں کر سکتا اور وہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے حامی ہیں جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔انہوں نے کہا کہ پیغامِ پاکستان کے تحت پیغامِ امن کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں مختلف مذاہب اور مسالک کے نمائندے، ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر شامل ہیں۔ یہ کمیٹی گراس روٹ سطح پر کام کرے گی اور ضلعی سطح تک امن کے پیغام کو پھیلائے گی تاکہ افواہ سازی اور سوشل میڈیا کے پراپیگنڈے سے پاک پرامن معاشرہ بنایاجا سکے۔