آدم خوری

پاکستان میں ۔بندہ، بندے کو کھا جائے۔کوئی جرم نہیں۔آدم خوری کے خلاف قانون سازی نہ کی جاسکی۔

شہبازاکمل جندران۔۔۔

پاکستان میں آدم خوری کے واقعات سامنے آنے کے باوجود اس کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کی جاسکی۔

آدم خوری
صوبائی وزارت قانون کے مطابق پاکستان میں دریا خان، بھکر کے دو بھائیوں عارف علی اور فرمان علی کو دو بار آدم خوری کرنے (مردے کھانے) کے جرم میں قید کی سزائیں سنائی گئیں۔

آدم خوری
عارف علی اور فرمان علی کو 2011 میں پہلی بار دو سال کے لئے قید کی سزا سنائی گئی جبکہ 2014 میں 12 سال کے لئے قید کی سزا سنائی گئی۔

آدم خوری
دونوں بھائیوں کو سزا آدم خوری کی بجائے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 201 کے تحت جرم کا ثبوت مٹانے، دفعہ295 اے کے تحت کسی کے مذہبی عقیدے سے چھیڑ چھاڑ کرنے اور دفعہ 297 کےتحت قبر کی بے حرمتی کرنے پر سنائی گئیں۔

پاکستانی قانون کے حوالے سے کسی شخص کا دوسرے شخص کو کھانا جرم نہیں ہے۔