کراچی (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ، ایف پی سی سی آئی
میں بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے
والے دنیا کے کئی ممالک میں 35 فیصد تک کاروبارمکمل طور پر دیوالیہ ہوجائیں گے جو ان ممالک کی معیشت اور مالی نظام ک
ے لئے بڑا چیلنج ثابت ہو گا۔پاکستان میں وائرس کی تباہ کاری میں کمی آئی ہے مگر عالمی اقتصادی قوت قرار دئیے جانے
والے ممالک میں اسکی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ایک عالمی کمپنی
نے2021تک ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے سرتوڑ کوششوں اور کھربوں ڈالر کے امدادی و مراعاتی پیکیجز کے باوجود امریکہ میں
کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے میں57 فیصد، برازیل میں45 فیصد، برطانیہ میں 43فیصد،ا سپین میں41فیصد جبکہ چین میں
20 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا جس سے پتہ چلتاہے کہ یہ ممالک بارود کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں اور صرف سرمایہ نچھاور کرنے
سے کام نہیں چلے گا بلکہ دیگرنئے راستے تلاش کرنا ہونگے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان ان خوش قسمت ممالک میں شامل ہے.
جہاں کرونا وائرس نے وہ نقصان نہیں پہنچایا جس کا اندازہ تھا اور اب اسکے اثرات کم ہو رہے ہیں جس سے سرمایہ کاروں کا
اعتماد بحال ہو رہا ہے۔پاکستان میں بڑی صنعتیں دو سال سے مشکلات کا شکار ہیں۔اپریل میں ان کی پیداوار میں42 فیصد
جبکہ مئی میں 25 فیصد کمی کے بعد اب دھاگے، کپڑے، اسٹیل، سیمنٹ، پٹرولیم اور آٹو سیکٹر میں بہتری کے آثار پیدا ہو رہے ہیں.
جو انتہائی خوش آئند ہے۔حکومت نے مالی سال کے لئے بڑی صنعتوں کی شرح نمو میں 7.78 فیصد تک کمی کا اندازہ لگایا تھا.
مگر ماہرین کے مطابق یہ 10.43 فیصد تک ہو سکتی ہے۔اگر حکومت کے اعلان کردہ رہائشی منصوبوں پر عمل درآمد شروع
ہو جاتا ہے. تو سیمنٹ ،اسٹیل اور تعمیراتی سامان تیار کرنے والی صنعتوں میں جان پڑ جائے گی.
جبکہ شرح سود میں کمی برقرار رہی تو آٹو سیکٹر سمیت مجموعی پیداواری سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔