سلیمان چودھری سے
لاہور: پاکستان میں ایڈز کے مرض سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ، یو این ایڈز کے مطابق گزشتہ 12 سالوں میں پاکستان سے ایڈز کے باعث ہلاکتوں کی شرح میں ہوشربا 400 فیصد اضآفہ ہوا ہے۔ یو این ایڈز کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں تقریبا2لاکھ 10 ہزار سے زائد مریض ہیں ان میں سے 27160 مریضوں نے ایڈز کی تشخیص کروائی اور ادویات لے رہےہیں جو کہ 13 فیصد بنتی ہے ۔ 2500 خواتین جو کہ ایڈز میں مبتلا ہیں ان میں سے 563 ادویات وصؤل کر رہی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انجکشن کے ذریعے نشہ کرنے والے افراد میں ایڈز کے پھیلاو کی شرح 38.4 فیصد ہے اور قصور میں 50 فیصد سے زائد افراد ایڈز کا شکار انجکشن کے ذریعے نشہ کرنے کے باعث مریض بنے ۔ کراچی میں یہ شرح 48.7 فیصد، بہاولپور میں 25.1 فیصد، میر پور خاص میں 23.2 فیصد، روالپنڈی میں 21.5 فیصد، جہلم میں 17.9 فیصد ، سکھر میں 16.7 فیصد، تربت میں 16.6فیصد، لاڑکانہ میں 16.2 فیصد، حیدر آباد میں 13.2 فیصد، نواب شاہ میں 13.2 فیصد ، پشاور میں 9.9 فیصد ، کوئٹہ میں 8.3 اور بنوں میں 3.4 فیصد افراد انجکشن کے ذریعے نشہ کرنے سے ایڈز کا شکار ہوئے ۔ پاکستان میں ایک لاکھ 13ہزار776 افراد میں شبہ ہے کہ جو کہ وہ انجکشن کے ذریعے نشہ کر رہے ہیں میل سیکس ورکر کی تعداد 8لاکھ 32 ہزار213 ہے اسی طرح فیمل سیکس ورکر کی تعداد ایک لاکھ 74 ہزار 101 اور خواجہ سرا سیکس ورکر کی تعداد 52 ہزار646 ہے ۔
خواجہ سرا سیکس ورکر میں ایڈز کی شرح پھیلاو 7.5 فیصد، ٹرانس جیڈر میں 7.1 اس کیٹگری میں لاڑکانہ میں 18.2 فیصد خواجہ سرا میں یہ مرض پایا گیا اسی طرح بنوں میں 15 ، کراچی12.9 ، نواب شاہ 10.7، میر پور خاص 9، حیدراباد 8.9فیصد، ڈیرہ غازی خان 8.5سکھر میں 7.9، روالپنڈی میں 6.1اور لاہور میں 5.4 فیصد شرح ریکارڈ ہوئی ۔ ، میل سیکس ورکر میں 5.6اور میں اس کیٹگری میں 9.2 فیصد شرح ریکارڈ ہوئی ہے ۔
فیمل سیکس ورکر میں 2.2 فیصد شرح ہے اور سکھر میں خواتین سیکس ورکر میں 8.8 فیصد شرح پائی گئی اسی طرح لاڑکانہ میں 4.1، میر پور خاص میں 4.1، نواب شاہ میں 3.8، پشاور 3، کراچی 2.6، شیخوپورہ 1.7، بنوں 0.8 کی شرح ریکارڈ ہوئی ۔