آم

پاکستان میں آم کی سالانہ پیداوار20لاکھ میٹرک ٹن، پنجاب میں 13لاکھ میٹرک ٹن حاصل ہوتی ہے،ترجمان مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فیصل آباد

مکوآنہ (رپورٹنگ آن لائن)مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فیصل آباد کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں آم کازیر کاشت رقبہ ایک لاکھ 72 ہزار 308 ایکڑاورپنجاب میں ایک لاکھ 11ہزار 432 ایکڑہینیز پاکستان میں آم کی سالانہ پیداوار 20لاکھ میٹرک ٹن اورپنجاب میں 13لاکھ میٹرک ٹن حاصل ہوتی ہے اس طرح پاکستان آم کے زیرکاشت رقبے کے لحاظ سے دنیا میں 7 ویں نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ امسال موسم گرما میں درجہ حرارت میں اضافے اور بارشیں نہ ہونے کے باعث ہوا میں نمی کا تناسب انتہائی کم جارہا ہے جس کے باعث آم کا پھل متاثر ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آم کی اچھی فلاورنگ کیلئے مارچ میں درجہ حرارت پہلے پندرہ دنوں میں 13 سے30 ڈگری سینٹی گریڈ ہونا ضروری ہوتا ہے مگر امسال ان دنوں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈسے بھی زیادہ ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں اور درجہ حرارت بڑھنے کے باعث اس بار آم کی پیداوارمیں کمی کا خدشہ ہے اس لیے آم کے باغبان باغات میں نمی زیادہ کرنے کیلئے روٹاویٹر، ہل وغیرہ بالکل نہ چلائیں اور وقفہ آبپاشی کم یعنی 10سے12 دن رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ آم کے چھوٹے پودوں کی ہفتہ وار آبپاشی کا شیڈول رکھیں اور چونکہ خشک سالی کی وجہ سے آم کے باغات میں تھرپس اور مائٹس کے حملہ کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے لہٰذا تھرپس یا مائٹس کے حملہ کی صورت میں باغبان مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے سپرے کریں۔علاوہ ازیں باغبان موسم گرما میں گھاس اور پودوں کی کٹائی سے گریز کریں جس کے ساتھ ساتھ پودوں میں قوت مدافعت بڑھانے کیلئے حل پذیر پوٹاش کا1 تا2 فیصد سپرے بھی کیا جا ئے۔