عطا اللہ تارڑ

پاکستان تہذیبوں کے سنگم پر واقع قوم ہے، سی پیک تہذیبوں کو جوڑنے کا راستہ ہے، وزیر اطلاعات

بیجنگ(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ایسی قوم ہے جو تہذیبوں کے سنگم پر واقع ہے، سی پیک تہذیبوں کو جوڑنے کا راستہ ہے، ہم موہنجو داڑو اور ٹیکسلا جیسے تاریخی ورثوں کے وارث ہیں، یہ وہ تہذیبیں ہیں جو محض تاریخ کا باب نہیں بلکہ ہمارے شعور، ہنر اور نوجوانوں کے افکار میں زندہ ہیں، حکومت نے ثقافت اور ورثے کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل شروع کر دیا ہے، مستقبل ڈیجیٹل روابط میں ہے، ڈیجیٹل میڈیا ہماری نئی راہداری ہے، عالمی تہذیبی اقدام کا وڑن پیش کرنے پر صدر شی جن پنگ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں ”سولائزیشن ایکسچینج اینڈ میوچل لرننگ۔ ثقافتی وراثت اور جدت” کے موضوع پر منعقدہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے فورم میں شریک عالمی رہنمائوں، ماہرین اور محققین کے سامنے پاکستان اور چین کے تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی روابط کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فورم میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نمائندگی کرنا میرے لئے باعث اعزاز ہے، چین کو ہم ہمیشہ اپنا آئرن برادر کہتے آئے ہیں، آئرن برادرز اینڈ سسٹرز کی اصطلاح صرف الفاظ نہیں بلکہ ایک گہری تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی وابستگی کی علامت ہے۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان اور چین صرف ہمسایہ ممالک نہیں بلکہ ہماری سرحدیں، پہاڑ اور دریا بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں جو صدیوں پر محیط ایک عظیم تہذیب کو اپنے ساتھ لے کر بہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان وادی سندھ کی عظیم تہذیب کا وارث ہے اور اس تہذیب کا آغاز چین سے ہوتا ہے۔ قدیم شاہراہ ریشم آج چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی صورت اختیار کر چکی ہے جو محض تجارتی منصوبہ نہیں بلکہ تہذیبوں کو جوڑنے کا راستہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ایک ایسی قوم ہے جو تہذیبوں کے سنگم پر واقع ہے، ہمارا عظیم ثقافتی ورثہ آج ڈیجیٹل دور میں ایک نئی جدت کے ساتھ زندہ ہو رہا ہے، ہمارا وطن قدیم گندھارا تہذیب کا گھر ہے جہاں بدھ مت کے ہزاروں سال پرانے آثارآج بھی محفوظ ہیں، ہم موہنجو داڑو اور ٹیکسلا جیسے تاریخی ورثوں کے وارث ہیں، یہ وہ تہذیبیں ہیں جو محض تاریخ کا باب نہیں بلکہ آج بھی ہمارے شعور، ہمارے ہنر اور ہمارے نوجوانوں کے افکار میں زندہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ثقافت اور ورثے کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل شروع کیا ہے، نئی نسل کو موقع دینا ہوگا کہ وہ نئی سوچ اور نئے انداز فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ورثہ ہماری شاعری، دستکاری اور ہمارے نوجوانوں کے خوابوں میں زندہ ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے صدر شی جن پنگ کے گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اسی وڑن کی عملی تصویر بن کر یہاں موجود ہیں۔ اپنے ذاتی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2009 میں وہ پہلی بار عوامی تبادلہ پروگرام کے تحت چین آئے تھے اور آج وہ ایک پالیسی ساز کی حیثیت سے یہاں موجود ہیں۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان اور چین کی شراکت داری صرف حکومتی سطح تک محدود نہیں رہی، ہم نے چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ اشتراک سے کئی ایسے پروگرامز کا آغاز کیا جو ہمارے نوجوانوں کو روشن، باشعور اور بااختیار بنا رہے ہیں۔ انہوں نےHi China Hi Pakistan پروگرام اورHua Shang Weekly کی اشاعت کا ذکر کرتے ہوئے دونوں اقوام کے درمیان رابطے کو مزید مضبوط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہHi China, Hi Pakistanایک ایسا پروگرام ہے جو دوستی، تفہیم اور باہمی احترام کو فروغ دیتا ہے، انگریزی اور چینی زبان میں پاکستان سے شائع ہونے والاHua Shang Weekly دونوں اقوام کو ایک دوسرے کے قریب لا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے ریاستی نشریاتی اداروں کے مابین تعاون کے معاہدے کئے گئے ہیں اور اب مشترکہ ڈاکومنٹری اور فلم سازی کی جانب پیشرفت ہو رہی ہے۔

ہمارا اگلا ہدف ڈیجیٹل میڈیا انفلوئنسرز کا تبادلہ ہے تاکہ پاکستان اور چین کے نوجوان مل کر سوشل میڈیا کے ذریعے ثقافت، سیاحت، تاریخ کو دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مستقبل اب ڈیجیٹل روابط میں ہے، ڈیجیٹل میڈیا ہماری نئی راہداری ہے، ایسی راہداری جو ثقافت، دوستی اور ترقی کو آپس میں جوڑتی ہے۔ اپنے خطاب کے اختتام پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم ایک ایسے پرامن مستقبل کے خواہاں ہیں جہاں پانی کو ہتھیار کی بجائے امن کا ذریعہ بنایا جائے، ہم وادی سندھ کے لوگ ہیں، تہذیب کے وارث ہیں۔ انہوں نے صدر شی جن پنگ کے وڑن، فورم کے انعقاد پر تمام شرکا اور میزبان ملک کا شکریہ ادا کیا۔