کراچی(رپورٹنگ آن لائن)پاکستان تحریک انصاف نے سندھ میں بڑھتے ہوئے جرائم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔ پی ٹی آئی نے درخواست میں سندھ میں ہونے والے جرائم کی تفصیلات بھی شامل کردیں۔ دائر درخواست میں کہا گیاہے کہ سندھ میں نو ماہ کے دوران موٹرسائیکل چھیننے کی 35 ہزار 287 وارداتیں ہوئیں۔
سندھ میں موبائل چھیننے کی 18 ہزار وارداتیں ہوچکی ہیں۔ سی پی ایل نے جنوری سے ستمبر تک ہونے والی وارداتوں کا ڈیٹا ریلیز کیا ہے۔ ابتدائی 10 ماہ میں 173 فور ویل گاڑیاں چھینی گئی ہیں۔10 ماہ میں 1309 گاڑیاں چوری ہوئی، 10 ماہ میں 18 ہزار 781 موبائل فونز چھینے گئے۔ بھتہ خوری کے 154 واقعات رپورٹ ہوئے۔ سندھ حکومت شہریوں کے جاں و مال کے تحفوظ کی ذمہ دار ہے۔ سندھ حکومت صوبے بھر میں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے خاص طور پر کراچی میں۔ اندرون سندھ میں ڈاکو راج ہے کچے کا علاقہ نو گو ایریا بنا ہوا ہے۔ دن با دن جرائم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکمران جماعت کے ایم پی اے جام اویس کے تشدد سے شہری ناظم جوکھیو نامی شہری ہلاک ہوگیا ہے۔ سندھ حکومت ناظم جوکھیو کے قتل کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کرے۔ درخواست میں استدعا کی گئی سندھ حکومت،آئی جی سندھ کو اسٹریٹ کرائم کی وار دتوں پر قابو پانے کا حکم دیا جائے۔ اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کا سے متعلق ہر پولیس اسٹیشن کی رپورٹ طلب کی جائے۔ میڈیا سے گفتگو میں خرم شیر زمان نے کہا کہ کراچی میں لوگ گھروں سے نکلتے ہوئے خوف میں مبتلا ہوتے ہیں۔ خواتین اپنا زیور اتار کے نکلتی ہیں۔
لوگوں نے اپنی گاڑیوں میں سفر چھوڑدیا ٹیکسی یا رکشہ کرلیتے ہیں۔ موٹر سائکلیں چھیننے کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں۔ سندھ میں نظام زرداری صرف اپنے زر کو بچانے کیلئے چل رہا ہے۔ بڑے سرکار اور چھوٹے سرکار اپنے زر کی فکر میں لگے ہیں۔ پیپلز پارٹی حکومت عوام کے بجائے اپنے زر کی فکر میں لگے ہیں۔ 13 سال میں جو مال بنایا ہے اسے بچانے کی فکر میں ہیں۔ 8 ماہ میں کراچی میں 1700 گاڑیاں چوری ہوچکی ہیں۔ پچھلے آٹھ ماہ میں 35 ہزار موٹر سائیکلیں چھینی گئیں۔ اب تک 46500 موبائل فون چھینے گئے جو رپورٹ ہوئے۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ حکومت کی عوام میں کوئی دلچسپی نہیں۔ اگر 13 سال لا ڈئٹا دیں تو لوگ بیہوش ہوجائیں۔ سندھ کے لوگوں کو پیپلز پارٹی کے اقتدار میں زندہ رہنا مشکل ہوگیا ہے۔ جرائم کے حوالے سے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھا چکے ہیں۔ اسٹریٹ کرائمز سے متعلق ایوان کے بعد ڈی جی رینجرز سے ملاقات کی۔ ڈی جی رینجرز نے کہا اختیارات دلوا دیں تو یہ کم بھی کرلیں گے۔سندھ میں قیام امن میں رینجرز کا بہت بڑا کردار ہے۔ سندھ میں عوام کے تحفظ کیلئے کون سی قانون سازی کی گئی؟ جرائم کو روکنے کیلئے کیا قانون سازی کی گئی؟ ہمارے بلز کو ایجنڈے پر نہیں لیا جاتا ان کے پاس نمبرز زیادہ ہیں۔
زرداری لیگ عوام کو کچھ نہیں دینے والی۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ لاڑکانہ میں دو روز قتل کا واقعہ ہوا، کراچی میں ناظم جوکھیو کو غیر ملکیوں کیلئے قتل کیا گیا۔ دونوں واقعات میں پیپلز پارٹی کے ایم پی ایز ملوث ہیں۔پہلے قتل کرتے ہیں پھر ان کے گھر پر جاکر رونا دھونا کرتے ہیں۔ کراچی کا وہ وقت یاد آجاتا ہے پہلے قتل کرتے تھے پھر جنازہ میں شریک ہوتے تھے۔ کراچی کے لوگوں کے پاس تحریک انصاف کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ چیف جسٹس سے مطالبہ ہے حالیہ دو قتل کے واقعات کا نوٹس لیں۔ برسراقتدار پارٹی کے دو ایم پی ایز کو نزد کیا گیا ہے۔ اعلی سطحی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے۔ کچھ کیسز میں مثال قائم کی جاتی ہے تاکہ عوام کو اچھا میسج جائے۔