بیجنگ(رپورٹنگ آں لائن) چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا ہے کہ پاک چین منفرد دوست ہمیشہ ہر مشکل وقت میں ایک ساتھ کھڑ ے رہے ، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ وستی مضبوط ہوتی جا رہی ہے، تیانجن بلدیہ ایک اہم بندرگاہ ، نقل و حمل اور ہوا بازی کا مرکز ، تعلیم اور ثقافتی مرکز اور اپنی مضبوط آئی ٹی صنعت کے ساتھ پاکستان کا ایک اہم شراکت دار ہو سکتا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق چین کی تیانجن بلدیہ نے بالترتیب کراچی اور اسلام آباد کو جڑواں شہر اور پنجاب کو جڑواں صوبہ قرار دیدیا تاکہ چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کے رشتے کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ گوادر پرو کے مطابق چین میں پاکستانی سفیر معین الحق اور تیانجن بلدیہ کے میئر لیا گوشون نے کراچی ، اسلام آباد اور پنجاب کو جڑواں صوبہ اور شہر قرار دینے کے سلسلہ میں اظہار دلچسپی کے خط پر دستخط کر دیئے۔ قبل ازیں سفیرمعین الحق نے سی پی سی تیانجن میونسپل سینٹرل کمیٹی کے سیکرٹری لی ہونگ چونگ سے ملاقات کی جس میں تیانجن بلدیہ کے میئر لیا گو شون اور دیگر اعلی سطح کے اعلی عہدیدار بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران لی ہونگ چونگ نے کہا کہ چین اور پاکستان ہر آزمائش پر پورا اترنے والی حکمت عملی کے شراکت دار ہیں۔ “ہماری آہنی پوشیدہ دوستی دو برادر ممالک کے لوگوں کے دلوں میں گہری جڑیں رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کی یاد گار ہمارے مضبوط تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ پنجاب ، کراچی اور اسلام آباد کو جڑواں صوبہ اور شہر قرار دینے سے دوطرفہ عملی تعاون اور تبادلے کو بڑا فروغ ملے گا۔ انہوں نے پورٹ مینجمنٹ ، اعلی تعلیم ، سائنس اور ٹیکنالوجی ، تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت اور لوگوں سے لوگوں کے تبادلے کے شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے کی بھی تجویز پیش کی۔ سفیر حق نے تیانجن کے دورے کے دوران بہترین انتظامات اور گرمجوشی سے مہمان نوازی کرنے پر سیکرٹری کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین منفرد دوست ہمیشہ ہر مشکل وقت میں ایک ساتھ کھڑ ے رہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انکی دوستی مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ سفیر حق نے کہا کہ تیانجن بلدیہ ایک اہم بندرگاہ ، نقل و حمل اور ہوا بازی کا مرکز ، تعلیم اور ثقافتی مرکز اور اپنی مضبوط آئی ٹی صنعت کے ساتھ پاکستان کا ایک اہم شراکت دار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اپنی عملی تجاویز کے لیے سیکرٹری لی کا شکریہ ادا کیا اور فالو اپ کام کے لیے ایک مشترکہ طریقہ کار قائم کرنے کی تجویز دی۔