اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان سارک ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو علاقائی خوشحالی کیلئے اہم سمجھتا ہے،پاکستان اور نیپال نے بین الپارلیمانی یونین، ایشائی پارلیمانی اسمبلی اور دیگر اہم فورمز پر مثالی تعاون کا مظاہرہ کیا ہے،دونوں ملکوں کے مابین پارلیمانی سطح پر رابطہ کاری کثیر لجہتی تعاون کیلئے اہم ہے،دونوں ممالک ان بین الاقوامی فورمز کو خطے کے بہتر مستقبل اور خوشحالی کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔
بدھ کو چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے نیپال کے سفیر تاپس آدھیکاری نے پارلیمنٹ ہاو¿س میں ملاقات کی جس میں دوطرفہ اور پارلیمانی تعلقات کے حوالے سے اہم امور پر گفتگو کی گئی اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے نیپالی سفیر کو بھارتی افواج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم اور انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوںنے کہا بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بازار گرم کر رکھا ہے،بھارت اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداوں اور عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے،پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل پر امن طریقے سے چاہتا ہے،کشمیر کے مسئلے کا حل کشمیری عوام کی خواہشا ت اور اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق ہی قابل قبول ہو گا۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا پارلیمانی رابطہ کاری کیلئے پاکستان نیپال پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کو موثر کردار ادا کرنا ہو گا،عوامی سطح پر روابط اور پارلیمانی سفارتکاری کے فروغ کیلئے پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور نیپال کے پارلیمانی وفود میں تیزی لانے پر بھی زور د یتے ہوئے کہا کہ نیپال کی پارلیمان پاکستان کے ادارہ برائے پارلیمانی خدمات سے تربیتی ورک شاپس اور نیپال کے پارلیمان کے اراکین اور سٹاف کی استعداد کار بڑھانے کیلئے استفادہ کر سکتے ہیں،
ادارہ جاتی روابط کے تحت ایک دوسرے کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے،تجارت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں بھی معاونت و رابطہ کاری کیلئے وسیع گنجائش موجود ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے سفیر کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ امید کرتا ہوں کہ سال 2021پاکستان اور نیپال کے دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی روابط کے استحکام اور معاونت کیلئے ایک بہترین سال ثابت ہو گا۔