شاہ محمود قریشی

پاکستان امن چاہتا ہے ، ہم امن کے داعی ہیں ،وزیر خارجہ

لاڑکانہ (رپورٹنگ آن لائن ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے ، ہم امن کے داعی ہیں ،جب جنگ ہوتی ہے تو نقصان سب کا ہوتا ہے، ہم بیس سال جنگ کی کیفیت میں رہے، 80ہزار سے زائدلوگوں کی قربانیاں دی ہیں، جنگ میں ہماری معیشت کو ڈیڑھ سو بلین ڈالر سے زائد کا دھچکا لگا ، وزیراعظم عمران خان کا موقف یہ ہے کہ سفارتکاری کو ترجیح دی جائے ، پاکستان نے اپنے آپ کو غیر جانبدار رکھا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی مارچ کررہی ہے تو ضرور کرے ہم عوامی رابطہ کررہے ہیں،سندھ کے حقوق کی بات کررہے ہیں، کیا سندھ کے حقوق کے بات کرنے سے پیپلزپارٹی کو کوئی ناراضگی محسوس ہوتی ہے تو اس کا جواب دے سکتے ہیں ۔

منگل کو لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں لاڑکانہ کے عوام کا شکریہ اداکرتا ہوں لاڑکانہ میں ڈاکٹر صفدر عباسی اور معظم عباسی نے جواں مردی سے الیکشن لڑا جبکہ امیر بخش بھٹو کسی تعارف کے محتاج نہیں ،قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے کل رات جب میں نے دیکھا وہ حیران کن تھا میں لاڑکانہ کے مزاج کو سمجھتا ہوں انہوں نے کہا کہ جلسہ گاہ میں گندا پانی چھوڑ دینا یہ کہاں کی سیاست ہیں آپ کہتے ہیںکہ ہم جمہوری روایت کے پاسدار ہے کیا یہ جمہوریت ہے مجھے ان میں ایک چھوٹا پن دکھائی دیا ہے ہم نے انتظامیہ سے بات کی اور گندے پانی کو صاف کروایا پہلے یہ جگہ نہیں دیتے تھے مشکل سے ہم نے جگہ حاصل کی صاف پانی تو پھر آجاتا ہے لیکن انہوںنے ہم پر گندا پانی چھوڑدیا یہ وہ روایت ہے جو شکستہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جبکہ اس قسم کی حرکتیں پیپلزپارٹی کی زوال کی نشاندہی کرتی ہے متنظمین کی سیاسی پختگی تھی کہ بدمزگی نہیں ہوئی پارک گٹر کا کھولنا جلسہ میں گندا پانی چھوڑنا یہ کہاں کی شرافت ہے ،پاکستان تحریک انصاف میں لاڑکانہ میں بڑاجلسہ کیا ہے

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ سرکاری وسائل کے بل بوتے پر بلاول بھٹومارچ کررہے ہیں ۔سرکاری مشینری ان کے تابع ہے اور سندھ کی حکومت کے فنڈز استعمال کررہے ہیں کارکنوں کی انہوںنے قیمت لگائی ہوئی ہے اور یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم عمران خان سے انصاف لینے جارہے ہیں ضرور حساب لیں سیاست میں حساب کتاب ہوتا رہتا ہے ایک جمہوری طریقہ ہے کہ ہر پانچ سال بعد حکومت عوام کو حساب دیتی ہے انشاءاللہ پانچ سال بعد ہم اپنا حساب دینے کیلئے تیار ہے عوام جو فیصلہ کرے گی اسے کھلے دل سے قبول کریںگے آپ ساڑھے تین سال کا حتمی حساب مانگ رہے ہو جبکہ ابھی ڈیڑھ سال باقی ہے آئیے اس پر بھی بات کرلیتے ہیں ہم ساڑھے تین سال کا حساب دینے کیلئے تھی تیار ہے بشرطہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سندھ کے پچھلے 15سال کا حساب دے دیں جو مسلسل اقتدار میں چلے آرہے ہیں سندھ کے عوام ترازو پررکھ کر تولیں کہ ان حالات میں عمران خان اور آصف زرداری نے عوام اور ملک کے لئے کیا کیا ہے،

لوگوں کا کہنا ہے کہ آپ پنجاب کی جا نب مائل ہورہے ہیں کم ازکم آپ سندھ کا آئینہ تو دکھائیے ہم سندھ کا چہرہ دیکھنا چاہتے ہیں لوگ سندھ کے ہسپتال ،سکول اور سندھ کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں جبکہ تھرپارکر میں بچے پینے کی صاف پانی کیلئے بلک رہے ہیں کل دیکھا کہ لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی سے زیادہ پاکستان تحریک انصاف کے جھنڈے لگے ہوئے تھے جیسے جیسے شعور بڑھے گا ویسے سندھ میں تبدیلی آئیگی وزیراعظم عمران خان کے کہنے پر وزیر بحری امور علی زیدی نے بروقت عوامی رابطہ مہم کا آغازکیا ہم کوئی علاقائی جماعت نہیں ہم پنجاب ، کے پی کے ، آزادکشمیر ، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں جبکہ ہم سندھ میں اورکراچی میں بھی ہیں مجھے امید ہے کہ اندرون سندھ کا سندھی اب بڑا فیصلہ کرے گا میں لاڑکانہ کے عوام ایک بار پھر شکریہ ادا کرتا ہوںحاجی منور کے انتقال کے بعد پہلی بار یہاں آیا ہوں۔صحافیوںکے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے جبکہ ہم اپنے تجربے کو سامنے رکھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ جب جنگ ہوتی ہے تو نقصان سب کا ہوتا ہے

ہم بیس سال جنگ کی کیفیت میں رہے ہیں اور ہم نے 80ہزار سے زائدلوگوں کی قربانیاں دی ہے جنگ میں ہماری معیشت کو ڈیڑھ سو بلین ڈالر سے زائد کا دھچکا لگا ہے ہمارے اکنامک مواقع ضائع ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم امن کے داعی ہے وزیراعظم عمران خان کا موقف یہ ہے کہ سفارتکاری کو ترجیح دی جائے اور گفت وشنید سے مسئلے کو حل کیا جائے،تصویر کے دورخ ہوتے ہیں دونوں رخ میں ایسا راستہ تلاش کیا جائے جس سے امن ہو آج خبر یہ ہے کہ مذاکرات کا عمل کا آغا ز ہوچکا ہے اللہ کرے کہ ملک میں بہتری نکل آئے اور امن ہو پاکستان نے اپنے آپ کو غیر جانبدار رکھا ہے پاکستان نے کہا ہے کہ ہم اس میں ملوث نہیں چاہتے ہیں ہم خیر سگالی کی بات کرتے ہیں اور امن کی بات کرتے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی مارچ کررہی ہے تو ضرور کرے ہم عوامی رابطہ کررہے ہیں اور سندھ کے حقوق کی بات کررہے ہیں

انہوں نے پیپلزپارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا سندھ کے حقوق کے بات کرنے سے پیپلزپارٹی کو کوئی ناراضگی محسوس ہوتی ہے تو اس کا جواب دے سکتے ہیں ہمارے سوال میں اپنے جواب کا نفی کرسکتے ہیں کیا سندھ کے لوگ وفاق کے داعی نہیں کیا آپ کی وفاق کی سوچ نہیں ہے جبکہ ہماری تو ہے آپ پنجاب جارہے ہیں آپ کو کس نے روکا ہے جبکہ ہم سندھ آرہے ہیں تو آپ کو گھبراہٹ کیوں ہورہی ہیں آج زمانہ مبلغہ رائے کا نہیں رہا کوئی سچ کو چھپا نہیں سکتا سب کی آنکھیں کھل چکی ہے پہلے میڈیا کی ہوتی تھی آج ہر چلتا پھرتا بندہ ایک آنکھ لئے پھر رہا ہے آج سچ کو چھپانا پیپلزپارٹی کے بس کی بات نہیں ہم نے سندھ کی حکومت کو ان کی توقع سے زیادہ پیسا دیا ہے اور ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ساتویں فنانس ایوارڈ کے بعد سندھ جو ایک ڈیفسٹ صوبہ سے سرکلر صوبہ بنا پیپلزپارٹی ان کا حساب تو دے کہاںکیا وہ پیسہ آپ اگر حکومت کا پیسہ اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرینگے تو سندھ کا خزانہ خالی تو ہوگا 2008سے کنونشن فنانس ایوارڈ وہ کس نے لینا تھا وفاق نے یا سندھ کے حکومت نے ۔

بلدیاتی انتخابات کا قانون جو آپ نے بنایا ہے جسے تمام جماعتوںنے مسترد کیا وہ عمران خان نے بنایا تحریک انصاف کا تحفہ تھا یا سندھ کے حکومت کا،اب لوگ بہت آگے جا چکے ہیں یہ پرانی سوچ کے تحت سیاست کررہے ہیں جبکہ سیاست بہت آگے جاچکی ہے ۔