باسط علی

پاکستان آئی سی سی ایونٹس میں بھی بھارت سے نہ کھیلے، براڈ کاسٹرز کو لگ پتا جائے گا’باسط علی

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)پاکستان کے سابق کرکٹر باسط علی نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹر اب نہیں ہونی چاہیے’بابر اعظم کو ٹی 20 ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے’بابر اعظم جیسے کپتان سرفراز احمد کی جیب میں رہتے تھے۔

ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر باسط علی نے کہا کہ بھارت ہمیں گھاس نہیں ڈالتا تو ہم بھی نہ کھیلے، آئی سی سی ایونٹ میں بھی نہ کھیلیں دو پوائنٹس دے دیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کا ایک میچ بھی نہیں ہوگا تو براڈ کاسٹرز کو لگ پتا جائے گا پھر میں پوچھوں گا۔

باسط علی نے کہا کہ میری رائے یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ منع کردے کہ ہمیں بھارت سے نہیں کھیلنا۔ایشیا کپ سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ ہوگا ہی نہیں، آئی سی سی صدر جے شاہ بھارت کا ہے وہ نہیں ہونے دے گا۔سابق کرکٹر نے کہا کہ ہمارے بچوں کو لڑنا ہی نہیں آتا جس طرح ہمیں بھارت ہراتا ہے، 93 میں بھارت کے خلاف میں پانچ میچ کھیلا تھا ہم نے چار میچ جیتے اور بھارت ایک میچ جیت سکا تھا۔

باسط علی نے کہا کہ اب ہمارے بچوں میں وہ دم ہی نہیں ہے کہ کرکٹ کیسے کھیلنی ہے اور کیسے مخالف کی وکٹ لینی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ویرات کوہلی پھل دینے والا درخت ہے جس میں آم لگے ہیں جبکہ بابر اعظم میں تو کیری بھی نہیں لگی۔ سابق کرکٹر باسط علی کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کو ٹی 20 ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے۔باسط علی نے کہا کہ بابر اعظم کو ون ڈے میں نمبر پر تین پر کھیلنا چاہیے اور ٹی 20 ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے۔

باسط علی کے مطابق بابر اعظم نے صحافی کو کہا تھا کہ تم لوگوں کو میری وجہ سے رزق ملتا ہے، انہیں اس بیان پر معافی مانگنی چاہیے، جب سے بابر نے یہ بیان دیا ہے اس کی کارکردگی دیکھ لیں سنچری بھی نہیں ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بابر کو کچھ بول دو تو ان کی سوشل میڈیا ٹیم مجھے غدار کہنے لگ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر میں کوچ ہوں تو محمد رضوان ٹی 20 میں اوپنر کے بجائے نیچے کے نمبر پر کھلاؤں گا۔

باسط علی نے کہا کہ ٹی 20 میں اوپنر فخر زمان ہے آپ نے اسے نمبر چار پر کھلایا ہے کیونکہ بابر اور رضوان اوپنر تھے، ایک اوپنر جو گیم چینجر ہے آپ نے اسے نمبر پر چار پر کھلادیا۔انہوں نے کہا کہ شان مسعود ورلڈ کپ میں نمبر چار پر کھیلا ہے جسے ٹی 20 ٹیم میں ہونا ہی نہیں چاہیے۔سابق کرکٹر باسط علی نے کہا کہ سرفراز احمد پیدائشی لیڈر تھا بطور کپتان اس کے پاس کوئی بھی نہیں آتا تھا۔باسط علی نے کہا کہ بابر اعظم جیسے کپتان سرفراز احمد کی جیب میں رہتے تھے، وہ کبھی اپنے لیے نہیں سوچتا تھا، چیمپئنز ٹرافی میں اس نے 5نمبر پر رنز کرے اور اگلے نمبر پر ساتویں نمبر پر کھیلا کہ یہی کھیلنا کارآمد ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سرفراز پلیئر بنانا جانتا تھا جیسے، یونس خان، انضمام اور راشد لطیف نے بنائے، یہ لوگ پلیئرز بنانا نہیں جانتے یہ بس چاہتے تھے ہماری جیب میں ہر چیز آئے۔سابق کرکٹر نے کہا کہ سیفی کے ساتھ زیادتی کری اس وقت کے چیئرمین احسان مانی اور سی ای او سیم خان نے کی جنہوں نے سرفراز کو ہٹا کر بابر کو کپتان بنایا۔باسط علی نے کہا کہ بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹاتے ہیں تو سوشل میڈیا بھرا پڑا ہوتا ہے.

سرفراز کو ہٹانے پر کسی نے آواز نہیں اٹھائی، سرفراز کے لیے کوئی نہیں بولتا تھا کیونکہ ڈومیسائل کا مسئلہ تھا، میں سامنے بیٹھا مجھ سے زیادہ کیا بڑی مثال ہوگی، میں نے ٹیم میں آنے سے پہلے سات کیمپ میں شرکت کی تھی اب کراچی کے لڑکوں میں دم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ صائم، سعود کے علاوہ جو بھی آرہے ہیں ان کھلاڑی میں دم نہیں ہے، ایک ٹورنامنٹ کی پرفارمنس پر لڑکوں کو ٹیم میں نہیں لانا چاہیے۔