شہباز اکمل جندران۔۔۔
حکومت پاکستان نے 4اگست 2020کو ملک کا نیا نقشہ جاری کردیا ہے۔نئے نقشے کے تحت بھارت کے زیر تسلط کشمیر کو پاکستان کا حصہ بیان کیا گیا ہے۔
پرانے نقشے میں بھی مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کے نقشے میں بیان کیا جاتا رہاہے۔تاہم فرق یہ ہے کہ پہلے نقشے میں مقبوضہ کشمیر کوبسااوقات مقبوضہ اور بعض اوقات متنازعہ علاقے کی حیثیت سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
جبکہ ملک کے بعض غیر سرکاری تعلیمی وغیر تعلیمی ادارے مقبوضہ کشمیر کو سرے سے پاکستان کا حصہ مانتے نہ ہی پاکستانی نقشے میں اس علاقے کو ظاہر کرتے تھے۔
تاہم حکومت کی طرف سے سرکاری طورپر مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دیئے جانے کے بعد تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے پابند ہو گیئے ہیں کہ بھارتی تسلط میں کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دیں۔
مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دیئے جانے کے بعد ملک بھر کے ٹیکسٹ بک بورڈ کے لیئے نئی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔اور پرائمری،مڈل،سکینڈری اور ہائیر سکینڈری درجوں کی سوشل سٹڈی، جغرافیہ اور مطالعہ پاکستان کی کتابوں میں شامل پاکستان کے جغرافیائی نقشوں کو نئے نقشے کے ساتھ تبدیل کرنا ہوگا۔جس پر ان بورڈز کو مجموعی طور پر کئی کروڑ روپے خرچ کرنا ہونگے۔