وزیراعظم

پاکستانی سیاست میں مافیا ز کا راج ہے ، وزیراعظم

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی سیاست میں مافیا ز کا راج ہے ، بیس سالہ جدوجہد میں بہت سے دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا، طاقت ور لوگ میری کردارکشی کیلئے اسکینڈلز اور جعلی خبریں سامنے لائے، با ضمیر شخص کسی کے سامنے نہیں جھکتا، نہ ہی اپنی غیرت کا سودا کرتا ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی بھی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا،پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانا میری زندگی کا مقصد ہے،انسان کے اندر غیرت بہت ضروری ہے، عزت دار شخص کو کبھی خود کو ذلت میں نہیں ڈالناچاہئے، مذہب کے معاملے میں کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی جاسکتی ۔

وزیراعظم نے امریکی اسلامی اسکالر شیخ حمزہ یوسف کو انٹرویو کے دوران کہا کہ مسلمان امیر ہیں لیکن وہ اپنا وقار کھو چکے ہیں دولت نے انہیں اپنا غلامی بنا دیا ہے یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ مسلمانوں کو کوئی ایسا سیاستدان نہیں ملا جو حقیقتاً آزاد ہو۔ انہوں نے کہا جب انسان مادی چیزوں کی طرف مائل ہوتا ہے تو بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں ماحولیاتی آلودگی اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

انسان اپنی فطرت سے بہت دور چلا گیا ہے۔ اب انسان دوسروں کے لئے سوچنا ہی نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ماحول سے متعلق تحریک اہم ہے۔ جب آپ دوسرے انسانوں کیلئے سوچتے ہیں تو آپ میں اﷲ کا قریب حاصل ہوتا ہے آپ میں رحم دلی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں موجودہ سیاسی عمل کے ذریعے جو لیڈر شپ اوپر آتی ہے اس کا ایمان مضبوط نہیں ہوتا اس کا عقیدہ کمزور ہوتا ہے اس کا بنیادی مقصد اقتدار کا حصول ہوتا ہے ۔ یہ اقتدار کو طول دینے کے لئے سمجھوتے کرتے ہیں اور زیادہ تر سیاستدانوںکا یہی مسئلہ ہے۔ بہت کم سیاستدان ایسے ہیں جو انسانیت کی خدمت کا جذبہ لے کر میدان میں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ترقی پسند ملکوں میں ذاتی فائدہ ہی ان کے پیش نظر ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے بہت کم لوگ نیلسن منڈیلا کی طرح ہوتے ہیں جن کے پیش نظر عظیم مقصد کا حصول ہوتا ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی اسی عظیم مقصد کیلئے قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے پناہ صلاحیت ہے لوگ بہت باصلاحیت ہیں مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی صلاحیت کے مطابق مقام حاصل نہیں کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں قانون کی حکمرانی پر اشرافیہ کا قبضہ ہے۔

انہوں نے کہ وہ معاشرہ اشرافیہ کے چند افراد وسائل پر قابض ہوں وہاں اکثریت تعلیم‘ صحت اور انصاف سے محروم رہتے ہیں۔ قانون کی حکمرانی نہ ہونے سے ہم صلاحیت کے مطابق ترقی نہ کرسکے۔ میرٹ کا تعلق بھی قانون کی حکمرانی سے ہے میرٹ کا نہ ہونا معاشرے میں بگاڑ پیدا کرتا ہے۔ اشرافیہ کو اقتدار حاصل ہوتا ہے اور معاشرہ ابتری کا شکار ہوجاتا ہے۔ میں نے کافی متغیر زندگی گزاری‘ اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور بین الاقوامی کرکٹ بھی کھیلی۔ جب بھی آپ کوئی کھیل عالمی سطح پر کھیلتے ہیں تو آپ کی ساری توجہ کھیل پر ہوتی ہے دوسروں پر سبقت لے جانے اور اپنے ملک کا سب سے بہترین کھلاڑی بننے کے لئے بہت محنت کرنا پڑتی ہے اس طرح تعلیم جاری رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ زیادہ تر بین الاقوامی کھلاڑی بھی اپنی تعلیم مکمل نہیں کرسکے لیکن میں نے دونوں چیزیں حاصل کیں اس لئے میری زندگی کا بڑا منظر نامہ تھا۔

اگر میں سارا وقت کھیل کو ہی دیتا تو میرے سامنے زندگی کا کوئی دوسرا نقطہ نظر نہ ہوتا۔ اس صورت میں آپ کو محسوس ہوتا کہ آپ نے دنیا فتح کرلی ہے آپ میں غرور آجاتا جب آپ سب سے بہتر کھلاڑی ہوں اور فتح کی بلندیوں کی پہنچ جائیں تو آپ سمجھتے ہیں آپ سے بہتر کوئی دوسرا نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ انسان کی بدترین صفت تکبر ہے۔ تکبر سے آپ متکبر ہوسکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی بڑے اتار چڑھاﺅ سے گزرا زندگی سے بہت کچھ سیکھا جب آپ ناکام ہوتے ہیں تو اپنی ذات کا تجزیہ کرتے ہیں۔ بیس سالوں میں مجھے بہت سے دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن میں نے بہت سی کامیابیاں بھی سمیٹیں۔ مشکلات آپ کو بہت کچھ سیکھاتی ہیں اس لئے آپ عروج پر بھی پہنچ جائیں آپ کے پاﺅں زمین پر ہی رہتے ہیں کیونکہ عروج ہمیشہ قائم رہنے والا نہیں۔ اپنے کیریئر کے آخری دنوں میں اﷲ نے مجھے اپنے سب سے بڑے تحفے ایمان سے نوازا ۔

آپ کسی شخص پر مذہب کے معاملے پر زبردستی نہیں کرسکتے میرے نزدیک ایمان کی دولت اﷲ کی عنایت ہے۔ اس سے آپ کا نظریہ مکمل طور پر بدل جاتا ہے کامیابی بھی اسی طرف سے ملتی ہے اور تکبر آپ کی زندگی سے غائب ہوجاتا ہے۔ انسان اپنی انا پر قابو پالیتا ہے۔ انا ہی انسان کو تباہ کرتی ہے۔ ایمان آپ کی انا کو قابو میں رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزت و ذلت اﷲ کے ہاتھ میں ہے جب تک اﷲ نہ چاہے آپ کو کوئی ذلیل نہیں کرسکتا نہ عزت دے سکتا ہے۔ رزق اﷲ کے ہاتھ میں ہے انسان صرف کوشش کرتا ہے دینے والی اﷲ کی ذات ہے۔ زندگی اور موت بھی اﷲ کے ہاتھ میں ہے میری نظر میں یہ تین چیزیں ہی انسان کو تشویش میں مبتلا کرتی ہیں۔ ہم مرنے سے ڈرتے ہیں ہماری کوئی بے عزتی نہ کردے‘ ہم ذرائع معاش سے محروم نہ ہوجائیں اﷲ پر پختہ ایمان سے یہ چیزیں انسان کے لئے باعث خوف نہیں رہتے۔ آپ کوشش کرتے ہیں کامیابی اﷲ کے ہاتھ میں ہے۔

جب میں سیاست میں آیا لوگ سیاست میں آنے سے ڈرتے تھے سیاست میں مافیاز تھے لوگ ڈرتے تھے کوئی انہیں مار نہ دے دوسرا بے عزت ہونے کا خوف تھا گزشتہ بیس سالوں کے دوران میری کردار کشی کی گئی میرے خلاف کئی سکینڈل نکالے گئے جعلی خبریں لگائی گئیں۔ پندرہ سال تک مجھے کامیابی نہیں ملی میرا یقین ہے کہ کوئی انسان میری بے عزتی نہیں کرسکتا وہ جو مرضی کرے موت بھی میرے ہاتھ میں نہیں۔ موت کا خوف ہی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عزت نفس سب سے بڑی خصوصیت ہے۔ کچھ لوگوںکے پاس پیسہ ہوتا ہے لیکن وقار نہیں۔ سچا ایمان ہی آپ میں عزت پیدا کرتا ہے آپ کو کسی کے آگے جھکنے نہیں دیتا۔ امیر وہ ہے جس کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں لگا سکتا جو کسی کے سامنے نہیں جھکتا چاہے جو مرضی ہوجائے وہ اپنی غیرت کا سودا نہیں کرتا ۔