فواد چوہدری

پانامہ کیس کے بعد سیاست میں بڑی تبدیلی آئی، ہم نے ن لیگ کو بے نقاب کیا، فواد چوہدری

اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کے بعد سیاست میں بڑی تبدیلی آئی، ہم نے ن لیگ کو بے نقاب کیا،جب بھی نواز شریف یا مریم نواز کا کیس چلا تو اس سے پہلے کوئی آڈیو یا وڈیو ٹیپ لیک ہو جاتی ہے، یہ لوگ اپنے کیسوں کے فیصلے ہی نہیں ہونے دے رہے، مریم نواز اور نواز شریف سزا یافتہ ہیں، عمران خان نے پاکستان میں ٹو پارٹی سسٹم توڑا، قوانین کے بغیر مسائل حل نہیں ہوں گے، فیک نیوز کا مسئلہ کافی حد تک بڑھ چکا ہے،

جسٹس (ر) وجیہہ الدین جیسے لوگ نیوز چینلز پر تماشا لگانے یا ڈرامہ کرنے کے لئے آتے ہیں، ان کی جگہ ٹی وی چینلز پر موجود ہوتی ہے ،ہماری کوشش ہے کہ افغانستان میں صورتحال بہتر ہو، اگر وہاں صورتحال خراب ہوتی ہے تو ہمارے لئے پریشانی کا باعث بنے گی،چالیس لاکھ افغان شہری پہلے ہی یہاں موجود ہیں، ہماری معیشت مزید بوجھ نہیں برداشت کر سکتی،او آئی سی کانفرنس میں افغانستان کی صورتحال زیر غور آئے گی،،

صرف اعتبار کی بنیاد پر لین دین نہیں ہو سکتا، کرپٹو کرنسی کی کوئی گارنٹی نہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے سیاسی منظر نامہ کے حوالے سے ٹویٹر اسپیس پر ٹویٹر صارفین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان واحد لیڈر ہیں جن کا پورے ملک میں ووٹ بینک ہے، پنجاب میں اصل مقابلہ پی ٹی آئی اور ن لیگ کے درمیان ہوگا، سندھ میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ساتھ ہوگا، باقی صرف مہمان اداکار کے طور پر آئیں گے، ان کی کوئی حیثیت نہیں، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو پورے ملک میں امیدوار کھڑی کر سکتی ہے، 1100 سے زائد نشستوں پر انتخابات ہونے ہیں، پی ٹی آئی کے علاوہ کسی میں اتنی حیثیت اور قد نہیں کہ وہ اتنے امیدوار کھڑے کر سکے، اس طرح مختلف جگہوں پر مختلف پارٹیوں سے مقابلہ ہوگا،

چوہدری فواد حسین نے کہا پانامہ کیس کے بعد سیاست میں بڑی تبدیلی آئی، ہم نے ن لیگ کو بے نقاب کیا، جب بھی نواز شریف یا مریم نواز کا کیس چلا تو اس سے پہلے کوئی آڈیو یا وڈیو ٹیپ لیک ہو جاتی ہے جس کا مقصد عدالتوں پر دباو ڈالنا ہوتا ہے، چوہدری فواد حسین نے کہا مریم نواز کی آخری سماعت 17 ویں بار ملتوی ہوئی۔ اسی طرح نواز شریف اور زرداری کے کیسوں میں بھی فیصلہ نہیں ہو رہا کیونکہ یہ لوگ اپنے کیسوں کے فیصلے ہی نہیں ہونے دے رہے، عمران خان نے پاکستان میں ٹو پارٹی سسٹم توڑا، ن لیگ اور پی پی پی نے تیس سال تک حکومت کی، انہیں ہٹانا مشکل تھا، مریم نواز اور نواز شریف سزا یافتہ ہیں، فیک نیوز پر ایکشن ہونا چاہئے، اس حوالے سے بل تیار کیا، میڈیا کے احتجاج کے باعث اس میں تاخیر ہوئی۔

قوانین کے بغیر مسائل حل نہیں ہوں گے، فیک نیوز کا مسئلہ کافی حد تک بڑھ چکا ہے۔ چوہدری فواد حسین ہماری کوشش ہے کہ افغانستان میں صورتحال بہتر ہو، اگر وہاں صورتحال خراب ہوتی ہے تو ہمارے لئے پریشانی کا باعث بنے گی، چالیس لاکھ افغان شہری پہلے ہی یہاں موجود ہیں، ہماری معیشت مزید بوجھ نہیں برداشت کر سکتی،او آئی سی کانفرنس میں افغانستان کی صورتحال زیر غور آئے گی، اوورسیز پاکستانیز کے لئے نادرا ایک ایپلی کیشن تیار کر رہا ہے جس کے تحت اوورسیز پاکستانیز کے ووٹ کی تصدیق کی جائے گی، پی ٹی وی سپورٹس کو ڈیجیٹل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، اے پی پی کو رائٹرز اور اے ایف پی کر طرز پر ڈیجیٹل نیوز ایجنسی بنایا، جلد پی ٹی وی فلمز شروع کر رہے ہیں۔

چوہدری فواد حسین نے کہا میڈیا کے کچھ گروپس نہیں چاہتے کہ میڈیا ریگولیشنز ہوں، میڈیا گروپس کو لندن میں جرمانے ہوں تو وہ ادا کر دیتے ہیں لیکن ہم جرمانے اور ریگولیشنز لائیں تو میڈیا کے یہ گروپس احتجاج شروع کر دیتے ہیں،ریگولیشنز کے بغیر ملک آگے نہیں چل سکتا،فیس بک کے دفاتر کے حوالے سے جب بات شروع کی تو یہاں پر ان کے خلاف ہی مقدمہ درج کرلیا گیا، نیویارک ٹائم کو اسلام آباد واپس بلایا، اے پی کا دفتر یہاں موجود ہے، ڈی ڈبلیو نے اپنا دفتر دوبارہ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، پاکستان میں فیس بک، ٹویٹر، یو ٹیوب کے لئے بہت بزنس ہے لیکن اس پر کوئی چیک نہیں، 2018ءمیں ایف بی آر کو خط لکھا کہ ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ کافی بڑھ رہی ہے۔

چوہدری فواد حسین نے کہا دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی میں اتار چڑھا و بہت زیادہ ہے، صرف اعتبار کی بنیاد پر لین دین نہیں ہو سکتا، کرپٹو کرنسی کی کوئی گارنٹی نہیں، مستقبل میں دنیا ڈیجیٹل کرنسی کی طرف ہی جائے گی،پورے ملک سے ٹیکس کا پیسہ جمع ہو کر ایک فارمولے کے تحت صوبوں کو منتقل ہوتا ہے، 700 ارب روپے وفاقی حکومت نے بلوچستان کو اس کے حصہ کے علاوہ دیئے جبکہ 600 ارب روپے اس کے حصہ کے ملے،یہ رقم بلوچستان میں کھیلوں، سکولوں اور صحت کی سہولیات کی دی گئی۔ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد فیڈریشن کا عمل دخل صوبائی معاملات میں کم ہے، بلوچستان کے کھلاڑیوں کو اپنے وزیراعلیٰ اور اراکین اسمبلی سے سوال کرنا چاہئے،ہمیں کون سے ڈرامے تیار کرنے چاہئیں اور کون سے نہیں، یہ بڑا ایشو ہے، ہر فیملی پر منحصر ہے کہ وہ کس قسم کا مواد دیکھنا چاہتی ہے، فیملیز کو خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کیا دیکھنا چاہتے ہیں اور کیا نہیں۔

چوہدری فواد حسین نے کہا وزیراعظم نے واضح کیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات براہ راست ہوں گے اور اس حوالے سے ایک پاور فل ماڈل دیا ہے، اس نظام کے تحت پہلی مرتبہ سیاسی جماعتیں گراس روٹ لیول پر آ سکیں گی۔ ویلیج کونسلز اور نیبر ہڈ کونسلز میں 13، 13 امیدواروں کو سیاسی جماعتیں ٹکٹس دیں گی، بلدیاتی الیکشن تحصیل سطح پر کروانے سے نظام بیورو کریسی کے ماتحت ہوجاتا، جواب۔ بھارت سے کوئی تعلقات نہیں ہیں، مودی کے ہندوتوا نظریئے کی وجہ سے پورا خطہ متاثر ہے، نریندر مودی شدت پسندی کو فروغ دے رہے ہیں، ضمنی انتخاب میں ٹی ایل پی نے جتنا خرچ کیا اور جتنی مہم چلائی اس کے مقابلے میں اسے ووٹ کم ملے، پیپلز پارٹی نے بھی پندرہ ہزار ووٹ لئے، پاکستان میں ہمیشہ لوگوں نے شدت پسند جماعتوں کو مسترد کیا ہے، میڈیا میں مثبت سٹوری نہیں چلتی، مثبت ہوگی تو پروگرام کوئی نہیں دیکھے گا۔

چوہدری فواد حسین نے کہا جسٹس (ر) وجیہہ الدین جیسے لوگ نیوز چینلز پر تماشا لگانے یا ڈرامہ کرنے کے لئے آتے ہیں، ان کی جگہ ٹی وی چینلز پر موجود ہوتی ہے، پوری دنیا کی معیشتیں دباو کا شکار ہیں، پاکستان بھی دنیا کا حصہ ہے، گزشتہ دس سالوں سے نواز شریف اور زرداری نے جو قرضے لئے وہ رقم واپس کرنے سے معاشی مشکلات پیدا ہوئیں، ہم نے کورونا کا جس طرح مقابلہ کیا پوری دنیا نے تعریف کی، کورونا کے باوجود ہماری معیشت پانچ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے، زرعی معیشت میں اس سال 400 ارب روپے گیا ہے، مجموعی طور پر 1100 ارب روپے زرعی شعبہ میں منتقل ہوا، پانچ بمپر فصلیں ہوئیں، شہروں میں تنخواہ دار طبقہ کے لئے مسائل ہیں لیکن کسان، مزدور اور دیگر شعبوں میں صورتحال بہتر ہے، دو کروڑ افراد کے پاس موبائل فون ہے، سمارٹ فون میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، سمارٹ فون بڑھے گا تو سوشل میڈیا کا عمل دخل بھی بڑھے گا۔

چوہدری فواد حسین نے کہا فارمل میڈیا کے سارے پروگرام سوشل میڈیا دیکھ کر بنتے ہیں، ہمیں پاکستان کا امیج بہتر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان ہے تو سیاست ہوگی، حقیقت کے قریب ترین رہنا چاہئے، سنی سنائی بات کو آگے بڑھانا عقلمندی نہیں، میڈیا یونیورسٹی پر کام 2018ئمیں شروع کیا، اس کا مقصد یہ تھا کہ ہم میڈیا کے شعبہ میں لوگوں کو جدید ٹیکنالوجی کی تربیت دے سکیں، ڈی ٹی ایچ میں لائسنس جا چکا ہے، اب کیبل اور آئی پی ٹی وی کا دور ہے، ڈی ٹی ایچ میں کوئی بڑی سرمایہ کاری کے لئے تیار نہیں ہوگا، ہم کیبل کو ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں، آئی پی ٹی وی ان کی جگہ لے گا۔