ٹیکس ایڈوائزر

ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہونا تشویش کا باعث ہے ‘ ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن

لاہور( رپورٹنگ آن لائن)پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں ٹیکس وصولی ہدف میں ناکامی کے بعد حکومت کو ٹیکس بیورو کریسی اور اقتصادی منتظمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے .

مجموعی ٹیکس وصولی ہدف میں از خود کمی اور پالیسیوں میں نرمی کے باوجود ٹیکس محصولات ہدف کا حاصل نہ ہونا ٹیکس نظام میں دیرینہ خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے اور یہ ایسی خامیاں ہیںجو نظام کی جڑوں میں پیوست ہیں اور ان کی اصلاح کے بغیر پائیدار بہتری ممکن نہیں۔ایسوسی ایشن کے میاں عبدالغفار اورجنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ تنخواہ دار طبقے اور کارپوریٹ سیکٹر پر بھاری بھرکم ٹیکس عائد کیے گئے، تقریباً تمام ضروری اشیائے صرف کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا، ایف بی آر نے اپنی ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کو اپ گریڈ کیا.

اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں شروع کیں اور سال کے دوران 1.3 کھرب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات متعارف کروائے اور اس کے باوجود ایف بی آر مقرر کردہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی 10.6 فیصد کی حد بھی حاصل نہ کرسکا جو تشویش کا باعث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہدف اور معاشی اشاریوں کے غلط تخمینے سے بڑھ کر مسئلہ ملک کے مالیاتی ڈھانچے کی بنیادی خامیوں میں پوشیدہ ہے جن میں سب سے اہم مستقل طور پر محدود ٹیکس بیس ہے۔

موجودہ نظام بدستور تنخواہ دار طبقے اور کارپوریٹ سیکٹر پر غیر متناسب بوجھ ڈالتا ہے جنہوں نے مالی سال 2024-25 میں مجموعی طور پر قومی خزانے میں 5.8 کھرب روپے کا نمایاں حصہ ڈالا جبکہ نچلے اور درمیانے آمدنی والے طبقے بھی اس بوجھ سے مستثنیٰ نہیں۔محدود ٹیکس بیس کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے جن اصلاحات کی ضرورت ہے جیسے کہ وسیع پیمانے پر پھیلے ریٹیل اور ہول سیل سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا وہ تاحال بڑی حد تک نافذ نہیں ہوسکیں۔