قبول اسلام

وہ شخص جس کے قبول اسلام کی تردید کے لیے امریکہ کو عالمی پیغام جاری کرنا اور دنیا بھر کے سفارتخانوں کو تردیدی خط لکھنے پڑا

شہباز اکمل جندران۔۔

اسلام دین حق ہے۔اور قبول اسلام کا شرف غیر مسلموں کو نصیب سے ملتا ہے۔لیکن ماضی قریب کی تاریخ میں ایک ایسا شخص بھی ملتا ہے۔جس نے اسلام قبول نہ کیا لیکن اس کے “قبول اسلام “کی شہرت دنیا بھر میں پھیل گئی اور ایسے پھیلی کے خوو امریکہ کو دنیا بھر کے سامنے تردید کرنا پڑی۔

یہ شخص نیل آرمسٹرانگ ہے۔جس نے1969میں چاند پر پہلا قدم رکھنا والے انسان کے طورپر اپنا نام تاریخ میں رقم کیا۔21جولائی 1969کو اپولو 11کے ذریعے چاند پر قدم رنجہ فرمانے والا نیل آرمسٹرانگ5اگست 1930کو امریکی ریاست اوہائیو میں پیدا ہوا اور25اگست 2012کو 82سال کی عمر میں اسی ریاست کے علاقے سنسناٹی میں وفاقت پاگیا ۔

کہا جاتا ہے کہ نیل آرمسٹرانگ نے چاند پر پہلا قدم رکھا تو اسے اذان کی آواز آئی ۔پھر 1980کے اوائل میں مصر کے دورے کے دوران اسے ازان کی آواز سنائی دی تو اس نے پوچھا کہ یہ کیسے آواز ہے اسے بتایا گیا کہ یہ ازان ہے۔پکار ہے نماز کے لیے ۔جس پر نیل آرمسٹرانگ نے جواب دیا کہ بالکل یہی آواز اس نے چاند پر سنی ہے۔اور پھر فورا©”اسلام قبول کرلیا۔

نیل آرمسٹرانگ کے قبول اسلام کی خبریں مصر سے باہر انڈونیشیا اور دنیا بھر کے اخبارات میں شائع ہوئیں۔اور معاملہ اس حد تک بڑھ گیا کہ 1983کو امریکہ کو عالمی پیغام جاری کرنا پڑا اور اسی کے ساتھ اسے مشرق وسطی سمیت دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں اپنے سفارتخانوں کو خط لکھنا پڑا کہ نیل آرمسٹرانگ نے اسلام قبول نہیں کیا اور وہ بددستور عیسائی ہے۔

لیکن اس تردید کے باوجود دنیا نیل آرمسٹرانگ کو مسلمان سمجھتی رہی اور 2005میں نیل آرمسٹرانگ نے ملائیشیا میں گلوبل لیڈرشپ فورم میں شرکت کی تو ملائیشیا کے اخبارات نے بھی اس کے مسلمان ہونے کی خبریں شائع کیں۔