ڈیجیٹل انٹیلیجنٹ

ووزن سمٹ: ڈیجیٹل انٹیلیجنٹ مستقبل کے لیے عالمی اتفاق رائے اور چین کی ذمہ داری

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) “اوپن کوآپریشن، محفوظ اور جامع ڈیجیٹل انٹیلیجنٹ مستقبل کی تعمیر — سائبر سپیس کے لیےہم نصیب معاشرے کی تخلیق کے لیے مل کر کام کرنا” کے موضوع کے ساتھ، 2025 عالمی انٹرنیٹ کانفرنس ووزن سمٹ کا اختتام ہو گیا جو چین کے جنوبی قصبےوو زن میں منعقد ہوا ۔ 130 سے زیادہ ممالک اور خطوں کے 1600 سے زیادہ مہمانوں نے سمٹ میں شرکت کی اور ایک بہتر ڈیجیٹل انٹیلیجنٹ مستقبل کے نئے منظر نامے پر تبادلہ خیال کیا۔

سمٹ کے دوران، “عالمی انٹرنیٹ کانفرنس 2025 سالانہ رپورٹ” منظور کی گئی، اور ثقافتی ورثہ ڈیجیٹلائزیشن اسپیشل کمیٹی اور ای کامرس اسپیشل کمیٹی کے قیام کی منظوری دی گئی، سائبر سپیس کے لیے ہم نصیب معاشرے کے تصور کی دسویں سالگرہ کے نظریاتی سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں شرکاء کا خیال تھا کہ پچھلے دس سالوں میں، سائبر اسپیس کے ہم نصیب معاشرے کے تصور پر بین الاقوامی اتفاق رائے مسلسل پختہ ہوا ہے، جو عالمی انٹرنیٹ کی ترقی اور انتظام میں ایک زندہ عمل میں تبدیل ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

عالمی انٹرنیٹ کانفرنس کی بنیادی اہمیت عالمی انٹرنیٹ کے شعبے میں مشترکہ مشاورت، مشترکہ تعمیر اور مشترکہ اشتراک کا بین الاقوامی پلیٹ فارم قائم کرنا ہے۔ یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کے ابھرنے کے موجودہ دور میں، انٹرنیٹ کے شعبے میں ترقی کا عدم توازن، ناکافی قوانین اور غیر معقول نظم و نسق جیسے مسائل تیزی سے نمایاں ہو رہے ہیں، بین الاقوامی برادری کو اتفاق رائے پیدا کرنے اور تعاون کو گہرا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

اس سمٹ میں منظور ہونے والی سالانہ رپورٹ، دو نئی اسپیشل کمیٹیاں، اور پانچ شعبوں میں منعقد ہونے والے 24 سیشنز نے کثیر الجہتی، وسیع میدان میں مکالمے کا میکانزم تشکیل دیا ہے، جس سے مختلف ممالک اور گروہوں کے مطالبات کا اظہار ممکن ہوا۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ سمٹ میں جاری ہونے والے چھ نتائج کی دستاویزات نے عالمی انٹرنیٹ کی ترقی کے لیے نظامی حل فراہم کیے ہیں، جنہوں نے نظریاتی اتفاق رائے کو قابل عمل عملی راستوں میں تبدیل کیا ہے۔ یہ سائبر سپیس میں کثیرالجہتی کی زندہ مثال اور ٹھوس عمل ہے۔

چین کی عالمی انٹرنیٹ کی ترقی اور گورننس میں رہنمائی کا کردار نظریاتی اختراع، عملی فروغ اور پلیٹ فارم کی تعمیر کے پورے عمل میں جھلکتا ہے۔ دس سال پہلے چینی صدر شی جن پھنگ نے تخلیقی طور پر سائبر سپیس کے لیے ہم نصیب معاشرے کا تصور پیش کیا، جس نے عالمی سائبر سپیس کی ترقی کے لیے سمت متعین کی، اور آج یہ تصور بین الاقوامی برادری میں وسیع پیمانے پر تسلیم شدہ مشترکہ رہنما اصول بن چکا ہے۔ اس تصور کے حامی اور عمل کرنے والے کے طور پر، چین نے نہ صرف عالمی انٹرنیٹ کانفرنس کو سالانہ اجلاس سے بین الاقوامی تنظیم میں ترقی دی ہے، بلکہ “بیلٹ اینڈ روڈ” ڈیجیٹل اکانومی بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو مزید ترقی پذیر ممالک تک فائدہ پہنچایا ہے۔

گورننس کے شعبے میں، چین کے پیش کردہ “چار اصول” اور “پانچ تجاویز” کو وسیع پیمانے پر بین الاقوامی قواعد میں شامل کیا گیا ہے۔ اس سمٹ میں مصنوعی ذہانت کی سیکیورٹی گورننس، ثقافتی ورثہ کی ڈیجیٹلائزیشن جیسے موضوعات پر پیشرفت نے ابھرتے ہوئے شعبوں میں چین کی قیادت کی صلاحیت کو مزید ظاہر کیا ہے۔ڈیجیٹل انٹیلیجنٹ مستقبل سے تمام انسانیت کو صحیح معنوں میں فائدہ پہنچانے کے لئے کئی پہلوؤں پر مسلسل کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلا، قواعد کی مشترکہ تعمیر کو گہرا کیا جائے۔ اس سمٹ کے نتائج کی بنیاد پر، کثیر الجہتی، جمہوری، شفاف عالمی انٹرنیٹ گورننس سسٹم کی تعمیر کو فروغ دیا جائے ، سائبر ہیجمنی اور ٹیکنالوجی بلاک کی مخالفت کی جائے، تاکہ تمام ممالک کو قواعد سازی میں مساوی آواز کا حق حاصل ہو۔

دوسرا، بنیادی ڈھانچے کے رابطے تیز کرنا، فائیو جی، کمپیوٹنگ پاور نیٹ ورکس، کراس بارڈر آپٹیکل فائبر کیبلز وغیرہ کے بنیادی ڈھانچے میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا، ترقی پذیر ممالک کی ڈیجیٹل تبدیلی پر توجہ مرکوز کرنا، تاکہ ڈیجیٹل فوائد زیادہ سے زیادہ گروہوں تک پہنچ سکیں۔ تیسرا، اختراعی اشتراک کو فروغ دینا، مصنوعی ذہانت کی گورننس کو کلیدی نقطہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے، عالمی ٹیکنالوجی تبادلے اور تعاون کا میکانزم قائم کرنا، ٹیکنالوجی کے اوپن سورس اور اشتراک کی حوصلہ افزائی کرنا، اور ساتھ ہی ڈیٹا سیکیورٹی، ذاتی معلومات کے تحفظ جیسے قواعد کو بہتر بنانا، تاکہ اختراعی ترقی اور محفوظ گورننس کے درمیان متحرک توازن حاصل کیا جا سکے۔

انٹرنیٹ انسانیت کا مشترکہ گھر ہے، اور اس کی ترقی کا مستقبل دنیا کے تمام ممالک کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔ 2025 ووزن سمٹ کے کامیاب انعقاد نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ سائبر سپیس کے لیے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر وقت کے تقاضوں کے مطابق ناگزیر انتخاب ہے۔ اس تصور کی رہنمائی میں، چین اپنا رہنمائی کردار جاری رکھے گا اور دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کھلے تعاون کو گہرا کرے گا، سائبر سیکیورٹی کی مشترکہ حفاظت کرے گا، جامع ترقی کو فروغ دے گا، تاکہ انٹرنیٹ واقعی دنیا میں امن اور ترقی کو فروغ دینے کا پل بن سکے، اور ڈیجیٹل انٹیلیجنٹ مستقبل کے خوبصورت منظر نامے کو عالمی پیمانے پر حقیقت میں بدل سکے۔