رانا ثناءاللہ

وفاقی وزارت داخلہ کا سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سینئر جج سے سکیورٹی واپس لینے کے معاملے پر لاعلمی کا اظہار

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) وفاقی وزارت داخلہ کے سینئر افسران نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس صاحبان اور سینئر جج سے سکیورٹی واپس لینے کے معاملے پر لاعلمی کا اظہار کردیا اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حاضر اور ریٹائرڈ ججوں کو سکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور بلیو بک کے مطابق ججز کو سیکورٹی فراہم کرنا وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے۔ اتوار کو ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے دو سابق چیف جسٹس اور ایک سابق سینئر جج سے سیکورٹی واپس لینے کے معاملے پر وزارت داخلہ کے سینئر افسران نے لاعلمی کا اظہار کردیا۔

وزارت داخلہ کے افسران کے مطابق بلیو بک میں جن اہم شخصیات کی سیکورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ان میں سپریم کورٹ کے ججز بھی شامل ہیں۔ سکیورٹی کے معاملے پر وفاقی وزارت داخلہ کسی غفلت کا مظاہرہ نہیں کرتی۔ سپریم کورٹ کے حاضر اور ریٹائرڈ ججز کی سکیورٹی اولین ترجیح ہے۔ دوسری جانب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار‘ جسٹس (ر) آصف سعید کھوسہ اور جسٹس (ر)عظمت سعید سے رینجرز کی سیکیورٹی واپس لینے کے حوالے سے میڈیا میں خبریں سامنے آئی ہیں۔ یہ تینوں سابق ججز اہم فیصلوں میں تشکیل دیئے جانے والے بینچز کا حصہ بھی رہے ہیں جبکہ پانامہ کیس میں شریف فیملی کے خلاف فیصلہ دینے والے بنچ میں آصف سعید کھوسہ اور عظمت سعید شامل تھے جبکہ ثاقب نثار اس وقت چیف جسٹس آف پاکستان تھے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت انتقامی طور پر ان سابق ججز سے سکیورٹی واپس لے رہی ہے۔