اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان نے گرین ڈپلومیسی کو عملی سرسبز حل پیش کرکے لاگو کیا ہے جس سے نہ صرف دنیا کو متحد کرنے بلکہ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ لڑنے میں مثبت کردار ادا کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ گرین ڈپلومیسی کا تصور دنیا اور ملک کے لیے بالکل نیا ہے،وزیر اعظم عمران خان کے واضح وژن کے بعد پاکستان گرین ڈپلومیسی کے تصور سے مستفید ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اقدامات نہ صرف زبانی تھے بلکہ عملی طور پر موجود ہیں جنہوں نے دنیا کی توجہ نہ صرف موسمیاتی تبدیلی اور سبز مسائل بلکہ پاکستان پر بھی منتقل کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے گرین ڈپلومیسی حکمت عملی تیار کرنے کی منظوری دی جو حتمی منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی۔
گرین ڈپلومیسی کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے امین اسلم نے بتایا کہ یہ پاکستان کی مثبت پہچان کو یقینی بنارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دبئی ایکسپو 2021 میں پاکستان کے پویلین کا سب سے مشہور حصہ بلین ٹریز سونامی ہے جو دنیا میں ایک بار پھر پاکستان کا مثبت تشخص پیش کررہا ہے۔ امین اسلم نے کہاکہ جب سفارت کاری کے دروازے بند ہوتے ہیں تو درخت بھی نئی راہیں کھولتے ہیں،آج امریکہ کے ساتھ ہماری مصروفیات کا آغاز سبز ترقی اور موسمیاتی تبدیلی پر ہوا ہے اور ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنایا گیا ہے جو مثبت سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان 25 اکتوبر کو سلطنت سعودی عریبیہ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے جا رہا ہے ، متحدہ عرب امارات کے ساتھ سبز ترقی کے حوالے سے ایک مفاہمت پر بھی کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا پہلا اور واحد ملک ہے جس نے سبز ایم او یو اور جرمنی کے ساتھ شراکت داری پر دستخط کیے ہیں۔
ملک امین اسلم نے کہا کہ ہنگری حالیہ دورے میں ایک مفاہمت نامہ اور ڈنمارک کے سفیر کے ساتھ معاہدہ کرنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے جس کا مقصد پاکستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ یہ شراکت اس وجہ سے ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں سبز لیڈر کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ملک اور دنیا کو ایک واضح وژن دے رہے ہیں کہ آب و ہوا کے مطابق ترقی کیسے حاصل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گرین ڈپلومیسی کے لیے تمام وزارتوں کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی اس حکمت عملی کو تیار کرے گی اور اسے کابینہ سے منظور کرائے گی۔
٭٭٭٭٭