اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن ) سینئر سیاست دان سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ بیجنگ اہمیت کا حامل ہے، پاکستان نے چین کے خلاف مغربی مہم کو مسترد کر دیا،اپنے ہمہ موسمی اسٹریٹجک پارٹنر کے ساتھ کھڑا ہے، یہ دورہ پاکستان کے لیے متعدد فوائد کا باعث بنے گا۔
گوادر پرو کے مطابق تجزیہ کاروں کو امید ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ چین دونوں آ ہنی بھائیوں کے درمیان اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا ۔ سینئر سیاست دان وسی پیک پارلیمانی کمیٹی کے سابق چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے گوادر پرو کو بتایا کہ وزیر اعظم خان کا دورہ بیجنگ علامتی اور عملی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان چین کے خلاف مغربی مہم کو مسترد کرتا ہے اور اپنے ہمہ موسمی اسٹریٹجک پارٹنر کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دورہ پاکستان کے لیے متعدد فوائد کا باعث بنے گا، کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور صنعتی تعاون کے ساتھ ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ دونوں ممالک کے رہنما دو سال سے زائد عرصے کے بعد اس طرح کی اعلیٰ سطحی بات چیت کریں گے۔ گوادر پرو کے مطابق کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے سی ای او ڈاکٹر حسن داد بٹ نے کہا کہ وزیراعظم خان کا دورہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان صنعتی تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے اہم ثابت ہوگا۔
بٹ نے گوادر پرو کو بتایا کہ ہم نے اس سلسلے میں تمام پالیسیوں کو حتمی شکل دے دی ہے اور اب ہم سی پیک کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے چینی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے سی پیک کے خصوصی اقتصادی زونز کی پیشرفت پر اپنے دورے سے ایک دن قبل سرمایہ کاری بورڈ کے حکام اور متعلقہ وزراءسے بریفنگ لی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم وزیر اعظم کے دورے کے نتائج کے بارے میں بہت پر امید ہیں کیونکہ دونوں فریق دو طرفہ تعاون کے متعدد معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ گوادر پرو کے مطابق علاقائی امور کے ماہر شیراز پراچہ نے کہا کہ خان کا دورہ نہ صرف چین پاکستان اقتصادی تعلقات کو تقویت دے گا بلکہ سی پیک کے حوالے سے جوش و خروش کو بھی تازہ کرے گا، خاص طور پر اس کے صنعتی اور زرعی تعاون کے دوسرے مرحلے میں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اس تاریخی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے سی پیک خصوصی اقتصادی زونزکی ترقی کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔