کراچی (رپورٹنگ آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے زرعی اصلاحات کا اعلان خوش آئند ہے جس سے زراعت کی بحالی اورکسانوں کودیرپا معاشی ریلیف ملنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
وزیراعظم کی توجہ سستے زرعی قرضوں، زراعت کی جدید کاری اورنجی شعبے کے اشتراک کی جانب مبذول ہونا پالیسی میں ایک مثبت تبدیلی کی علامت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2025 میں پاکستان کی معیشت میں زراعت کا حصہ 23.54 فیصد رہا جبکہ یہ شعبہ ملک کی تقریبا 40 فیصد لیبرفورس کوروزگارفراہم کرتا ہے، لیکن پانی کی کمی، موسمیاتی تبدیلی، پرانے طورطریقوں اورمالی سہولیات کے فقدان کے باعث زوال کا شکارہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ مالی سال 2025 میں زرعی شعبہ صرف 0.56 فیصد بڑھا جوگزشتہ 9 برسوں کی کم ترین شرح ہیاورحالیہ بارشوں اورممکنہ سیلاب سے اس پرمزید منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اہم فصلوں کی پیداوارمیں مجموعی طورپر 13.49 فیصد کمی آئی جودیہی غربت میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت سستے قرضوں کی فراہمی کے فیصلے کوقابل تحسین قراردیا اورکہا کہ یہ ترقی کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سستے قرضے حاصل کرکے کسان جدید مشینری، معیاری بیج اوربہترتکنیک اپنا سکیں گے جس سے پیداواراورآمدنی دونوں میں اضافہ ممکن ہوگا۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس منصوبے کی کامیابی شفاف اور بروقت عمل درآمد سے مشروط ہے۔ انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک کی اصلاحات کی بھی مکمل حمایت کی اور کہا کہ زرعی قرضوں کا نظام سادہ غیرسیاسی اورشفاف ہونا چاہیے۔ بیشترکسان رسمی ذرائع سے قرض حاصل نہیں کرپاتے اورغیررسمی قرضوں میں پھنس جاتے ہیں جوکہ ان کی مالی مشکلات میں اضافہ کرتا ہے۔
میاں زاہد حسین نے زوننگ، ویلیو چینز اوربرآمدی حکمت عملی پر وزیراعظم کی توجہ کوسراہا اورکہا کہ اگران کے ساتھ اسٹوریج انفراسٹرکچراورٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی جائے تونہ صرف پیداوارمیں بہتری آئے گی بلکہ فوڈ سیکیورٹی بھی مستحکم ہوگی اورپاکستانی زرعی اجناس کی نئی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار، زمین کی زرخیزی میں کمی، ناقص آبپاشی نظام، زمین کے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹوارے اور تحقیقی اداروں وکسانوں کے درمیان کمزور روابط کی وجہ سے جمود کا شکار ہے۔ اس کے حل کے لیے وفاق اورصوبوں کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے تاکہ اصلاحات کا اثرنچلی سطح تک پہنچ سکے۔ وزیراعظم کا وژن کسانوں اورتمام متعلقہ فریقوں میں امید اوراعتماد پیدا کرے گا۔