کنسٹریکشن انڈسٹری

وزیراعظم کنسٹریکشن انڈسٹری پیکج پر عمل درآمد نہ ہونے کا نوٹس لیں، محمد احمد وحید

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمداحمد وحید نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کنسٹریکشن انڈسٹری کیلئے ایک پرکشش مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھا جس کو بجٹ میں بھی شامل کیا گیا ہے لیکن دوماہ گزرنے کے باوجود اس پیکج پر عمل درآمد نہ ہو سکا کیونکہ کسی بھی محکمہ نے پیکج کی مناسبت سے ابھی تک کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا

لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اس صورتحال کا نوٹس لیں اور پیکج کو عملی جامہ پہنانے کیلئے تمام متعلقہ محکموں کو فوری احکامات جاری کریں۔ محمد احمد وحید نے کہا کہ کنسٹریکشن انڈسٹری کے فروغ سے معیشت کا پہیہ تیزی سے چلے گا کیونکہ پچاس سے زائد ذیلی صنعتوں کا کاروبار اس انڈسٹری سے وابستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کنسٹریکشن سرگرمیوں میں تیزی آنے سے مارکیٹوں میں کاروبار بڑھے گا، سرمایہ گردش کرے گا ،

ہزاروں افراد کو روزگار ملے گا جس سے معاشرے میں غربت کم ہو گی جبکہ پاکستان ہاؤسنگ پرگرام کے تحت گھروں کی تعمیر سے کم آمدن والے افراد کو اپنی چھت ملے گی لہذا انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اپنے اعلان کردہ پیکج پر فوری عمل درآمد کیلئے اقدامات لیں۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں جس سے صنعتی پیداوار میں 40فیصد کمی واقع ہو گئی ہے ۔ مارکیٹوں میں گذشتہ تین ماہ سے کہیں سمارٹ اور کہیں مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے نتیجے میں صنعتی شعبے کی سپلائی بہت متاثر ہوئی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو کارپوریٹ شعبے کی بے شمار کمپنیاں ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ ہے۔

ایسی صورتحال میں کارخانوں میں کام کرنے والی لیبر کو کب تک ادائیگیاں کی جا سکتی ہیں اور اگر حالات ایسے ہی رہے تو اگلے سال بے روزگاری میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے لہذا معیشت کو مزید بگڑنے سے بچانے کیلئے سے حکومت فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی کرنے کے باوجود اس کا فائدہ ابھی تک نچلی سطح تک عوام کو نہیں پہنچایا جا سکا۔

انہوں نے کہا حکومت کو چاہیے تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے بجلی کے نرخوں میں بھی کمی کی جاتی تا کہ صنعتی پیداوار کی لاگت کم ہوتی جس سے ہماری ایکسپورٹ علاقائی و عالمی مارکیٹ میں بہتر مقابلہ کر سکتیں کیونکہ مہنگی بجلی کی وجہ سے پیداواری لاگت کافی زیادہ ہے جس سے ہماری ایکسپورٹ متاثر ہو رہی ہیں۔ لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی کی قیمت فوری طور پر کم کی جائے جس کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں کمی کی تھی لیکن موجودہ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ شرح سود کو مزید کم کر کے 4فیصد تک لایا جائے تا کہ نجی شعبے کو کاروبار کو وسعت دینے اور نئی سرمایہ کاری کرنے کیلئے سستی فنانسنگ ملے جس سے معیشت تنزلی سے نکل کر تیزی سے بحالی کی طرف گامزن ہو گی ۔

محمد احمد وحیدنے کہا کہ نئے وفاقی بجٹ میں اسلام آباد کے گھروں اور فارم ہاؤسز پر بھاری لگژری ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جو سراسر زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس ایم سی آئی نے اسلام آباد میں پراپرٹی ٹیکس میں 3سو فیصد اضافہ کر دیا تھا جبکہ اسلام آباد کے شہری پہلے ہی گھروں پر چھ قسم کے ٹیکس ادا کر رہے ہیں ۔

ان حالات میں لگژری ٹیکس کا کوئی جواز نہیں بنتا لہذا فیصلہ فوری واپس لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں چھوٹے تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس کا اعلان کیا گیا ہے جس کی تفصیلات ابھی تک فراہم نہیں کی گئی ہیں لہذا انہوں نے مشیر خزانہ حفیظ شیخ سے مطالبہ کیا کہ چیمبرز کے ساتھ مشاورت کر کے فکسڈ ٹیکس رجیم کو حتمی شکل دی جائے۔