لاہو( رپورٹنگ آن لائن )واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) نے 2لاکھ واٹر میٹرز سالانہ بجٹ شامل کرنے کے لئے سمری بھجوا دی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے موجودہ پانی کی صورتحال کو الارمنگ قرار دیتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت کی اور ریمارکس دیئے کہ واٹر میٹرز لگیں گے اور بل آئیں گے تو لوگوں کو خود بخود سمجھ آ جائے گی کہ پانی ضائع نہیں کرنا،عدالت نے محکمہ ماحولیات کو تمام گاڑیوں اور ٹرکوں کو ایمشین ٹیسٹنگ سٹکر لگانے کی ہدایت کردی ، محکمہ ماحولیات موٹروے پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے چالان کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات علی اعجاز ،سیکرٹری ماحولیاتی کمیشن فرحان سعید شیخ ،وفاق اور پنجاب حکومت کے لا ء افسران و دیگر محکموں کے نمائندے پیش ہوئے۔جسٹس شاہد کریم نے سماعت شروع ہونے پر سموگ کنٹرول اقدامات پر ڈی جی ماحولیات کی تعریف کی ۔واسا لاہور کے سینئر لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم نے رپورٹ جمع کرا دی۔رپورٹ کے مطابق دو لاکھ واٹر میٹرز سالانہ بجٹ میں شامل کرنے کے لیے سمری بھجوا دی گئی ہے جبکہ ایک ہزار واٹر میٹرز واسا اپنے وسائل سے خریدے گا۔
واسا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 24.2ملین گیلن بارشی پانی کی اسٹوریج کے حامل واٹر ٹینک تعمیر کیے جائیں گے، جن کے ذریعے بارشی پانی کو استعمال میں لایا جائے گا۔ ان واٹر ٹینکس کی مدد سے زیر زمین پانی کی سطح بہتر بنانے اور سیوریج سسٹم پر دبا کم کرنے میں مدد ملے گی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ لاہور میں اس وقت 8لاکھ 12ہزار 537پانی کے کنکشنز موجود ہیں اور پانی کے بل سلیب سسٹم کے تحت جاری کیے جاتے ہیں، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے سمری بھی وزیر اعلی کو بھجوا دی گئی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ واٹر میٹرز لگیں گے اور بل آئیں گے تو لوگوں کو خود بخود سمجھ آ جائے گی کہ پانی ضائع نہیں کرنا، پائپ سے گاڑیاں دھونا بند کرائیں ، محکمہ ماحولیات رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو پانی کی غیر ضروری استمال روکنے کے حوالے سے مراسلہ لکھے ۔خط میں یہ بات شامل کی جائے کہ پائپ کے بجائے واٹر سپرنکلرز کا استعمال یقینی بنایا جائے۔عدالت نے موجودہ پانی کی صورتحال کو الارمنگ قرار دیتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت کی۔دوران سماعت عدالت نے کہا کہ آج کل پی ڈی ایم اے بہت ایکٹو ہو گیا ہے اور سی بی ڈی کا واٹر ٹینک ایک بہترین مثال ہے جس سے حکومت کو بھی استفادہ کرنا چاہیے۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں سے واسا اور پی ایچ اے کے درمیان تنازع ختم نہیں ہو سکا جس کے باعث انڈر گرانڈ واٹر کا موثر استعمال نہیں ہو رہا۔واسا رین واٹر سٹوریج ٹینکس سے پی ایچ اے کو پانی نہیں دے رہا ،واسا کے وکیل نے عدالتی احکامات کی تعمیل کروانے کی یقین دہانی کروائی ۔عدالت نے واسا کی مشینری کی خرابی پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ پی ڈی ایم اے کے مطابق آپ کی مشینری ہی خراب ہے تو کام کیسے ہو گا؟ عدالت نے واضح کیا کہ واسا کو اب مزید سنجیدہ کردار ادا کرنا ہو گا۔عدالت نے ٹریفک وارڈنز کے ہیلتھ الائونس پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ٹریفک وارڈنز انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں، اس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اس حوالے سے کام جاری ہے۔
دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ گلوبل وارمنگ بڑھتی جارہی ہے، جو ٹمپریچر دوہزار پچاس میں بڑھنا تھا وہ دوہزارستائس ،اٹھائیس میں ہونے کی رپورٹ ہے، واٹر میٹرز کے تنصیب کو اس سال کے بجٹ میں شامل کیا جائے ۔پنجاب حکومت کے لاء افسر نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں ، انشا اللہ واٹر میٹرز کا معاملہ بجٹ میں شامل کرلیا جائے گا ۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ پی کام ، جی او آر ون کو بھی پانی کے استعمال پر بل آنا چائیے تاکہ پانی وہاں بھی پانی کا غیر ضروری استعمال نہ ہوا ، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں کو بھاری جرمانے کئے جائیں ۔
ممبر ماحولیاتی کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر قصور ٹنریز ویسٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کو سرکاری تحویل میں لے کر ٹھیک کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ موٹر وے پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف موٹر وے اور ماحولیات کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے ،محکمہ ماحولیات موٹروے پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے چالان کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6جون تک ملتوی کردی ۔