اسلام آباد ہائیکورٹ

وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست؛ قانون کو تو اپنا راستہ لینا ہی ہوتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلا م آ باد (رپورٹنگ آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ وارنٹس منسوخ بھی کردوں تو کیا ہو گا؟، قانون کو تو اپنا راستہ لینا ہی ہوتا ہے، عدالت تو آپ کو صرف فرد جرم کے لیے بلارہی ہے ، عدالت اورکس طرح بلائے؟ آپ پیش ہوجائیں فرد جرم کے بعد جو استثنی لینا ہو لیتے رہیں،ایک تاریخ بتائیں فرد جرم کے لئے کب پیش ہوں گے؟ ٹرائل کورٹ کو لکھ دیتا ہوں کہ فلاں تاریخ کو عمران خان آجائیں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو 28 فروری کو توشہ خانہ کیس میں طلب کیا گیا، اسی دن عمران خان کو 3 دیگر عدالتوں میں پیش ہونا تھا، عمران خان مقررہ وقت میں وہاں پیش نہیں ہوسکے۔ جس پر وارنٹ جاری کردیئے گئے۔ ان وارنٹس کی بنیاد پر پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے گئی۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ میں وارنٹس منسوخ بھی کردوں تو کیا ہو گا؟ عدالت تو آپ کو صرف فرد جرم کے لیے بلارہی ہے، قانون کو تو اپنا راستہ لینا ہی ہوتا ہے عدالت اورکس طرح بلائے؟ آپ پیش ہوجائیں فرد جرم کے بعد جو استثنی لینا ہو لیتے رہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ صرف بتادیں عمران خان کب فرد جرم کے لئے پیش ہوں گے؟عمران خان سے ہدایات لیکرک بدھ کو ہمیں آگاہ کرسکتے ہیں؟ 9 مارچ کو عمران خان کو یہاں پیش ہونا ہے وہاں بھی جاسکتے ہیں۔ جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ ایک تاریخ بتائیں فرد جرم کے لئے کب پیش ہوں گے؟ ٹرائل کورٹ کو لکھ دیتا ہوں کہ فلاں تاریخ کو عمران خان آجائیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ رو ز بھی ایک واقعہ ہوا ہے مگر یہ سیکیورٹی خطرات سب کے لئے ہیں، یہ خطرات صرف آپ کے لئے نہیں ہیں۔