رپورٹنگ آن لائن۔
نگران پنجاب حکومت ، شہریوں کو Facilitate کرنے میں ناکام ہوگئی۔عبوری حکومت کی کمزور گرفت کے باعث ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کا نیا کمپیوٹرائزڈ سسٹم فعال نہ ہوسکا ہے۔
پی آئی ٹی بی اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے اپنے کمپیوٹرماہرین نے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے ڈی جی اور سیکرٹری کو باتوں میں الجھا کر نئے نظام کی راہ ہموار کی اور کسی قسم کے پائلٹ پراجیکٹ یا چھوٹے ضلع میں ٹرائل کے بغیر ہی صوبے بھر میں بیک وقت نیا کمپیوٹرائزڈ سسٹم نافذ کر دیا جو چلنے سے پہلے ہی رک گیا جس کو رن کرنا پی آئی ٹی بی و محکمے کے اپنے آئی ٹی ایکسپرٹس سمیت کسی کی سمجھ میں نہیں آرہا۔
زرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اور سیکرٹری ایکسائز کو بعض افسر و اہلکار اب بھی سب اچھا کی رپورٹ پیش کررہے ہیں لیکن عملی طورپر ایکسائز اہلکاروں کے لاگ ان تک ابھی create نہیں ہوسکے اور نہ ہی PSID کے تحت جمع ہونے والی رقوم کا مزید پراسیس ہورہا ہے۔
کمپیوٹر ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکسائز حکام کو چاہئے تھا کہ نئے نظام کو کسی چھوٹے شہر میں تجرباتی بنیادوں پر لاگو کرتے اور بعدازاں اسے پورے صوبے میں نافذ کرتے تاہم اب ڈی و سیکرٹری ایکسائز کی غلطی عوام اور قومی خزانے کے لئے بھاری ثابت ہونے لگی ہے۔
جبکہ بہت سے شہریوں اور ایجنٹوں نے گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لئے اسلام آباد سمیت دوسرے صوبوں کا رخ کرلیا ہے جس سے پنجاب کا ریونیو ان صوبوں میں جانے لگا یے۔
زرائع کے مطابق لاہورسمیت پنجاب بھر میں رجسٹریشن ،ٹرانسفر نہ ہونے سےمحکمے کو روزانہ کی بنیادوں پر 4 سے 5 کروڑ روپے سے زائد کانقصان ہورہا ہے۔ایکسائزحکام کےمطابق 18سال پرانے اوریکل سافٹ وئیر ختم کر کےسسٹم کو ایس کیو ایل پر منتقل کیاگیا تھاجوسسٹم تاحال فنکشنل نہ ہو سکاہے۔
7ستمبر کو پرانا سسٹم بند کرکے چار روزان ہاوس ٹیسٹ رن کیا گیا اور 11ستمبر کو نئے سسٹم کولانچ کر دیا گیا
ایکسائزحکام کےمطابق 11ستمبر سےابتک گاڑیوں ،موٹرسائیکلوں کی ٹرانزیکشنز نہیں ہو پارہی جسکی وجہ سےگزشتہ 13 روز میں پنجاب بھر میں کسی ایک بھی گاڑی کو نمبر جاری نہ کیا جاسکا۔