کراچی(رپورٹنگ آن لائن)وزیرداخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے اعتراف کیاہے کہ نوجوان عرفان کی موت پولیس حراست میں ہوئی تاہم محکمہ انکوائری کا حکم دیا ہے جو بھی ملوث ہے سزاملنی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی یو کی زیرِ حراست مبینہ تشدد سے نوجوان عرفان کی موت کے واقعے پر وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے سخت نوٹس لیتے ہوئے جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا۔وزیر داخلہ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا نوجوان عرفان کی موت پولیس حراست میں ہوئی تاہم محکمہ انکوائری کا حکم دیا ہے جو بھی ملوث ہے سزاملنی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ واقعے کی مکمل تفتیش اور فرانزک رپورٹ ابھی باقی ہے، لیکن اس معاملے کی شفاف تحقیقات یقینی بنائی جائیں گی، سیکریٹری داخلہ سندھ کو 15 دن میں انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ضیاالحسن لنجار نے کہا کہ اگر کوئی اہلکار ملوث پایا گیا تو اسے سخت سزا دی جائے گی، کسی کو بھی انکوائری سے بھاگنے نہیں دیا جائے گا، جدید اور ماڈرن تکنیک کے ذریعے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوان عرفان ویڈیوز بنا رہے تھے، ہوسکتا ہے غلط فہمی بھی ہوئی ہو، دیکھنا ہوگا کہ عرفان جن مقامات کی ویڈیوز بنا رہا تھا، وہ حساس نوعیت کے تھے یا نہیں۔وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کے لیے پولیس اور متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جا سکیں۔
یاد رہے کراچی پولیس کی حراست میں چار دن پہلے ایک نوجوان عرفان کی موت ہوئی تھی، جس پر اہلخانہ نے پولیس کیخلاف احتجاج کیا تو پولیس نے مقدمہ درج کرکے دو پیٹی بند ملزمان کو گرفتار کیا ۔واقعے کی شفاف تحقیقات کیلئے کیس ایف آئی کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
ایس ایس پی ایس آئی یو امجد شیخ ن کہا ہے کہ مقدمے کا مکمل ریکارڈ آج ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے گا، بہاولپور کا نوجوان عرفان گھومنے کیلئے کراچی آیا تھا، جسے پولیس کی مشتبہ سمجھتے ہوئے حراست میں لیا تھا، مقدمے میں سات اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے، جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں عرفان پر تشدد کی تصدیق ہوئی ہے۔