کراچی (ر پورٹنگ آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ناکام اقتصادی ماڈل سے ملک کبھی اپنے پیروں پرکھڑا نہیں ہوسکتا۔ دوست ممالک اورعالمی ادارے قرضہ تو دے سکتے ہیں مگراپنا بیماراقتصادی نظام، چوری اور گورننس ہمیں خود ہی ٹھیک کرنے ہوں گے۔ مہنگائی کا سارا ملبہ عالمی منڈی پرڈالنا غلط ہے، ڈالرکو ایکسپورٹ بڑہانے کے لیے مہنگا کیا گیا ہے مگر گیس کی قلت اور بدانتظامی کی وجہ سے سے ایکسپورٹ میں بھی خاطرخواہ اصافہ نہیں ہو سکا جس نے معیشت اورعوام کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کا سارا ملبہ عالمی منڈی پرڈالنا درست نہیں ہے، خراب گورننس بھی مہنگائی کی ذمہ دار ہے۔
پاکستان میں ڈالرکی قدرکوعالمی منڈی کے حالات نے اس قدر نہیں بڑھایا جتنا خراب اقتصادی حالت نے بڑھایا ہے جس سے ہرچیزمہنگی ہوگئی ہے۔ روپے کی قدرمیں زبردست کمی نے عوام اورمعیشت کی کمرتوڑی گئی ہے۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں ہے مگران کو بے رحمی سے ضائع کیا جا رہا ہے۔ ملکی تاریخ میں کبھی بھی قرضوں کومعیشت کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے لئے استعمال نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے برآمدات میں اضافہ نہ ہوسکا اوردرآمدات بڑھتی چلی گئیں۔ جب تک قرضوں کو پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے استعمال نہیں کیاجائے گا اس وقت تک ملکی وسائل سے قرضوں کی ادائیگی ناممکن رہے گی اورقرضوں کی واپسی کے لئے نئے قرضے لینا واحد آپشن رہے گا۔
وقت کے ساتھ قرضوں کی شرائط سخت ہوتی چلی جائیں گی جس کا سارا ملبہ عوام پرہی گرے گا۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ بالفرض اگرملک سے کرپشن ختم بھی کردی جائے تو بھی یہ اپنے پیروں پرکھڑا نہیں ہوسکتا کیونکہ پاکستان کا موجودہ اقتصادی ماڈل ناکام، کمزوریوں اورتضادات کا مجموعہ ہے جس سے اشرافیہ پروری ہو رہی ہے۔ اقتصادی نظام میں بنیادی تبدیلیوں کے بغیرٹیکس اہداف حاصل کرنا اورقرضوں پر انحصارختم کرنا ناممکن ہے مگرارباب اختیاراسکے لئے تیارنہیں ہیں جس کا نتیجہ مہنگائی، بے روزگاری، بے چینی، پیداوارو برآمدات میں کمی، درآمدات میں اضافہ اورقرضوں کی صورت میں نکلے گا۔