لاہو ر( ر پورٹنگ آن لائن) نامور میزبان ، صداکار،اداکار، شاعر، ادیب طارق عزیز کی پہلی برسی گزشتہ روز منائی گئی ۔ لیجنڈ طارق عزیز 28 اپریل 1936 کو بھارتی پنجاب کے شہر جالندھرمیں پیدا ہوئے۔والد میاں عبد العزیز پاکستانی 1947 میں پاکستان ہجرت کر آئے جن کی پاکستان سے والہانہ محبت اور لگائو کا یہ عالم تھا کہ وہ پاکستان بننے سے پہلے ہی اپنے نام کے ساتھ پاکستانی لکھتے تھے، پاکستان آ کر میاں عبدالعزیز نے ساہیوال میں سکونت اختیار کی اور وہیں سے اپنا ایک اخبار نکالا، جہاں منیر نیازی اور مجید امجد سمیت کئی بڑے شعرا ء کا آنا جانا ہوتا اور اسی توسط سے طارق عزیز بھی ان سے خاصا شغف رکھنے لگے۔ طارق عزیز کا بچپن ساہیوال میں گزارا اور وہیں سے انہوں نے ابتدائی تعلیم بھی حاصل کی۔بعدازاں شعرو ادب اور ابلاغ سے جبلی لگا ئومستقبل کے لیجنڈ کو لاہور کھینچ لایا، جہاں انہوں نے ریڈیو پاکستان سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا، کچھ ہی عرصہ میں ان کی صداکاری کی ہر طرف دھوم مچ گئی، جس کی ایک واضح مثال پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے مرد انائونسر کا اعزاز بھی ہے۔ 26نومبر 1964 کو جب پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنے نشریات کا آغاز کیا تو یہ طارق عزیز ہی تھے، جنہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے جنم کا اعلان کیا تاہم 1975 میں شروع کئے جانے والے ان کے اسٹیج شو نیلام گھر نے ان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
یہ پروگرام کئی سال تک جاری رہا جسے بعدازاں طارق عزیز شو اور بزمِ طارق کا نام دے دیا گیا۔طارق عزیز ہمہ جہت شخصیت کے حامل اور صاحب کمال تھے۔انہوں نے ریڈیو اور ٹی وی کے پروگراموں کے علاوہ فلموں میں بھی اداکاری کی۔ ان کی سب سے پہلی فلم انسانیت تھی جس میں انہوں نے چاکلیٹ ہیرو وحید مراد اور زیبا کے ساتھ کام کیا۔ ان کی دیگر مشہور فلموں میں سالگرہ، قسم اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں، ہار گیا انسان قابل ذکر ہیں۔ سالگرہ طارق عزیز کی وہ کامیاب ترین فلم تھی جسے 1969 میں نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔انہیں ان کی فنی خدمات پر بہت سے ایوارڈز سے نوازا گیا جبکہ 1992 میں حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں حسن کارکردگی کے صدارتی تمغے سے بھی نوازا گیا۔ شعروشاعری اور میڈیا کی چکا چوند کے علاوہ وہ سیاست میں بھی گہری دلچسپی رکھتے تھے اور رکن قومی اسمبلی بھی بنے۔