لاہور (رپورٹنگ آن لائن) صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان اور بنگلہ دیش کو قریب لانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس نسل سے تعلق رکھتاہوں جس نے ہمیں علیحدہ ہوتے دیکھا، میرا وہ درد اب بھی برقرار ہے، آج کی نسل علیحدگی کے درد کی کیفیت کو نہیں سمجھ سکتی،دونوں ممالک کو ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے.
مل کر زخموں کا مداوا کرنا ہوگا اور دونوں ممالک کے عوام کی فلاح کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، اللہ تعالی نے پاکستان کی طرح بنگلہ دیش کو بھی وسائل سے نوازا ہے، ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے عوام خوشحال ہوں، دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں، نوجوان نسل کو باہمی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی جانب سے گورنر ہائوس لاہور میں پاکستان اور بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیموں کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
صدر مملکت آصف زرداری نے کرکٹرز اور دونوں ٹیموں کے آفیشلز کیساتھ گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور حالیہ سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔انہوں نے بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کو ”سفیرِ کھیل”قرار دیتے ہوئے ان کے جذبے اور کھیل کے معیار کی تعریف کی۔اس موقع پر دونوں ٹیموں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہاکہ حالیہ سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی اچھی رہی،بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم بطورسفیرپاکستان کا دورہ کررہی ہے، بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم بھی اعلی معیارکا کھیل پیش کررہی ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ میں اس نسل سے تعلق رکھتاہوں جس نے ہمیں ، ہم دو بھائیوں کو علیحدہ ہوتے دیکھا، میرا وہ درد اب بھی برقرار ہے، نوجوان نسل علیحدگی کے درد کو نہیں سمجھ سکتی، آپ ہمارے درمیان پیش آنے والے اس معاملے سے آگاہ نہیں ہیں، ہم نے کسی نہ کسی طرح ایک دوسرے کے دل توڑے، ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ دلوں کو جوڑا جائے۔صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ بنگالی قوم اس خطے کی سب سے قدیم ترین اور امیر ترین قوم تھی، ہمیں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے.
یہ راتوں رات نہیں ہوگا لیکن ہمیں اس پر کام جاری رکھنا ہوگا، ہمیں بنگلہ دیشی قوم پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، ہمیں ایسے حل نکالنا ہوں گے جس کے ذریعے ہم مل کر کام کرسکیں۔صدر مملکت نے کہا کہ مجھے یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ بنگلہ دیش دنیا میں کامیاب داستان کے طور پر جانا جاتا ہے، میں اللہ کا شکرگزار ہوں کہ اس نے بنگلہ دیش کو معاشی اور مادی طور پر اتنی قوت عطا کی، ہم امید رکھتے ہیں کہ چاہے برآمدات ہوں یا تجارت، بنگلہ دیش معاشی لحاظ سے ترقی کی منازل طے کرے گا اور ہم اس میں جو حصہ ڈال سکے ڈالیں گے۔
صدر نے کہا کہ پاکستان کاروباری حضرات بنگلہ دیش کی حکومت کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کی حکومت بنگلہ دیش کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہے، انشااللہ مجھے دونوں قوموں کا بہتر مستقبل نظر آرہا ہے۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان اوربنگلہ دیش کو قریب لانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہوگا، ایسے اقدامات کرناہوں گے جس سے دونوں ممالک کے عوام خوشحال ہوں، دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں،دونوں ممالک کی نوجوان نسل کو باہمی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے، کھیل باہمی رابطوں کا اہم ذریعہ ہے۔
صدر زرداری نے مزید کہا کہ کرکٹ ایسا کھیل ہے جو دنیا بھر میں سب کو قریب لاتا ہے، مجھے لاہور میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کی میزبانی کرکے خوشی ہوئی اور میں امید رکھتا ہوں ہماری ٹیم بھی ڈھاکہ کے دورے کرے گی، میں بھی ایک مرتبہ ڈھاکا جانا پسند کروں گا، میں بہت عرصے وہ نہیں دیکھا، مجھے وہاں گئے بہت عرصہ ہوگیا۔صدر مملکت نے کہا کہ اب بھی میرے بنگالی دوست موجود ہیں، جو مجھے ملنے آتے ہیں، اور میں ان سے رابطے میں رہتا ہوں، وہ میرے ساتھ کیڈٹ کالج پٹارو میں پڑھتے تھے، اور آتے جاتے مجھ سے رابطے میں رہتے ہیں، مجھے تین بھائی محمود الرحمن، مسعود الرحمن اور سب سے چھوٹے والے کا نام مجھے نہیں یاد، مگر اس کا نک نیم مجھے یاد ہے مگر یہاں لینا مناسب نہیں ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کرکٹ ٹیم کا تعلق ہے آپ نے اچھا کھیلا ہے مگر برائے مہربانی سیاست چھوڑ دیں، صدر مملکت نے ہاتھ جوڑ کر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں سے کہا کہ برائے مہربانی سیاست ہمارے لیے چھوڑدیں، ہم جیسے لوگ 14سال کے لیے جیل جاسکتے ہیں مگر آپ لوگ نہیں جاسکتے۔صدر مملکت نے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے لیے نیک تمنائوں اور کامیابی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نوجوان ہیں.
یہ دور آپ کا ہے، ہم اپنا دور دیکھ چکے ہیں، یہ آپ کا دور ہے، میں کے بہتر مستقبل کے لیے پرامید ہوں، صدر مملکت نے اپنی گفتگو کا اختتام بنگالی زبان میں خیرمقدمی کلمات سے کیا۔تقریب کے اختتام پر صدر مملکت نے مہمان ٹیم کے آفیشلز کو پی سی بی کی جانب یادگاری تحائف بھی پیش کیے جبکہ چیئرمین پی سی بی نے صدر مملکت کو ان کے نام سے مزین قومی ٹیم کی 1 نمبر کی جرسی بھی پیش کی۔