سیکرٹری ایکسائز

نئی سیکرٹری ایکسائز کو چکمہ، بائیومیٹرک اور پیپرلیس ٹرانزکشن کو نتھی کرنے کی کوشش۔

تنویر سرور۔۔۔

ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ اور ڈائیریکٹوریٹ ریجن سی لاہور کے افسران ان دنوں ایک ہی کاوش میں جتے ہیں کہ کسی طرح نئ سیکرٹری ایکسائز ڈیپارٹمنٹ پنجاب صائمہ سعید کو یہ باور کروایا جاسکے کہ بائیومیٹرک سسٹم اور گاڑیوں کی پیپر لیس ٹرانسفر و ٹرانزکشن ایک ہی معاملہ ہیں بائیومیٹرک نظام اور پیپر لیس ٹرانزکشن دو الگ الگ معاملات نہیں ہیں۔

ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے 12 جنوری 2022 کو صوبے میں گاڑیوں کے خریدنے اور بیچنے والے دونوں افراد کے لئے ان کی نادرا کے نظام سے بائیومیٹرک تصدیق کا سسٹم نافذ کیا لیکن اس نظام کے نفاذ کے ساتھ ہی ڈائیریکٹر ریجن سی لاہور قمرالحسن سجاد نے اپنے سٹاف کو کسی قسم کے نوٹیفکیشن یا تحریری حکم نامے کے بغیر ہی گاڑیوں کی ٹرانسفر، ٹرانزکشن کے لئے وہیکلز ڈاکیومنٹس چیک کرنے سے روک دیا۔اور قرار دیا کہ گاڑی خریدنے اور بیچنے والا بائیومیٹرک نظام کے بعد ہر طرح سے ذمہ دار ہوگا۔

حالانکہ موٹر وہیکلز آرڈیننس 1965 کے سیکشن 32 کے سب سیکشن 1 کے تحت ایکسائز ڈیپارٹمنٹ ٹرانزکشن کے وقت گاڑی کے کاغذات چیک کرنے کا پابند ہے۔

زرائع کے مطابق سیکرٹری آفس کے بعض افسران اور ڈائیریکٹر ریجن سی لاہور نئی سیکرٹری کو باور کروانے کی کوشش کررہے ہیں کہ بائیومیٹرک سسٹم کے بعد گاڑی کے کاغذات محکمے کو چیک نہیں کرنے چاہیں۔ورنہ بائیومیٹرک نظام ناکام ہوجائیگا۔

حالانکہ بائیومیٹرک نظام اور پیپر لیس ٹرانزکشن دو الگ الگ معاملات ہیں اور پیپر لیس ٹرانزکشن کے لیے قانون میں ترمیم لائی گئی یے نہ ہی کسی قسم کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمے کے بعض افسر،بوگس دستاویزات کے تحت سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں رجسٹرڈ کرچکے ہیں۔اور ایسے ڈاکیومنٹس ٹرانسفر اور ٹرانزکشن کے وقت ہی پکڑے جاتے ہیں۔جس سے بچنے کے لئے یہ افسر چاہتے ہیں کہ نہ تو گاڑیوں کی دستاویزات دفتر میں چیک کی جائینگی اور نہ ہی ان کی جعلسازیاں پکڑی جاسکیں گی۔