میو ہسپتال

میو ہسپتال میں کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن۔انکوائری کمیٹی کا کلین چٹ دینے کا فیصلہ

رپورٹنگ آن لائن۔۔۔

لاہور کے سب سے بڑے میو ہسپتال میں کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن کو انکوائری کمیٹی کی طرف سے کلین چٹ جاری کرنے کی اطلاعات ہیں۔
میو ہسپتال
بتایا گیا ہے کہ میو ہسپتال لاہور میں 2009 تا2013 تک رسیدوں اور ادائیگیوں و وصولیوں کی مد میں ہونے والی کرپشن پر احتساب عدالت میں مقدمہ زیر التوا ہے۔یہ ریفرنس ہسپتال کے کیشئیر سید اصور علی شاہ کے خلاف ہے۔
میو ہسپتال
نیب لاہور کی ڈیمانڈ پر ہپستال انتظامیہ نے مذکورہ کیشئیر کے 2004 سے دسمبر 2008 تک کے ریکارڈ کی بھی انکوائری شروع کی اور سابق ایم ایس ڈاکٹر طاہر خلیل کی سربراہی میں کمیٹی نے اصور علی شاہ کو قصور وار ٹھہراتے ہویے پیڈا ایکٹ کے تحت انکوائری کی سفارش کی۔
میو ہسپتالمیو ہسپتال
انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اصور علی شاہ پر 18 لاکھ 99 ہزار روپے کی کرپشن ثابت ہوگئی۔جبکہ 3 کروڑ 47 لاکھ 25 ہزار روپے کی مبینہ کرپشن کے متعلق الزام علیہ نے بار بار طلبی کے باوجود انکوائری کمیٹی کو ریکارڈ ہی پیش نہ کیا۔

انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد میڈیکل سپرنٹنڈنٹ میو ہسپتال لاہور ڈاکٹر افتخار نے 5اپریل 2021 کو ہسپتال کے ایڈیشنل ایم ایس ڈاکٹر امجد یاسین اور بجٹ و اکاونٹ افسر نعمان اظہر پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔جس نے مبینہ طور پر اصور شاہ کے خلاف تمام الزامات کو بے بنیاد اور الزام علیہ کو بے گناہ قرار دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق الزام علیہ کے خلاف نیب عدالت میں 4 کروڑ 80 لاکھ روپے کی کرپشن کا ریفرنس زیر التوا ہے۔جو کہ ملزم کی مدت ملازمت کے 2009 سے 2013تک کے عرصے کے متعلق ہے۔

البتہ ایڈیشنل ایم ایس ڈاکٹر امجد یاسین اور بجٹ و اکاونٹ افسر نعمان اظہر پر مشتمل انکوائری کمیٹی نے ملزم کی نوکری کے 2004 سے 2008 کے پیریڈ کو شفاف قرار دینے کا فیصلہ کرکے ایک طرف جہاں خود اپنی کریڈیبلٹی پر سوالیہ نشان ثبت کر دیا ہے۔وہیں انکوائری کمیٹی کا یہ اقدام نیب جیسے تفتیشی ادارے کے تفتیش کاروں کے لئے بھی چیلنج ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب عدالت میں ملزم کے خلاف 2009 سے 2013 کے دوران چلڈرن وارڈ، ایمرجنسی،آئی وارڈ اور ڈاکٹرز کی کینٹینز کی نیلامی کی مد میں 2 کروڑ 58لاکھ روہے۔ سرکاری گاڑیوں کی نیلامی کی آڑ میں 12 لاکھ روپے، مختلف آلات کی نیلامی سے حاصل ہونے والے 86 لاکھ روپے اور عمارتی ملبہ و سامان کی فروخت سے حاصل ہونے والے ایک کروڑ 21 لاکھ روپے کی رقم خورد برد کرنے کا ریفرنس زیر التوا ہے۔

جبکہ سابق ایم ایس میو ہسپتال لاہور ڈاکٹر ظاہر خلیل کی طرف سے کی جانے والی Prob Reportکی روشنی میں ملزم نے 2004 سے2008 کے دوران ایمرجنسی و چلڈرن وارڈ کی کینٹینز، سائیکل سٹینڈ ، کار پارکنگ، ٹیلی فون بوتھ اور انٹرنی ہوسٹل ہوسٹل کی مد میں 18 لاکھ 99 ہزار روپے کی کرپشن کی جبکہ3 کروڑ 47 لاکھ 25 ہزار روپے کی وصولیوں وغیرہ کے حوالے سے کس قسم کا ریکارڈ باربار طلبی کے باوجود انکوائری کمیٹی کو پیش ہی نہیں کیا۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔
ادھر ذرائع نے الزام عاید کیا ہے کہ انکوائری کمیٹی نے ایم ایس میو ہسپتال ڈاکٹر افتخار کے کہنے پر الزام علیہ کو Exonerate کرنے کا فیصلہ کیا۔