لاہور(رپورٹنگ آن لائن) صوبائی دارالحکومت لاہور میں مینٹل ہسپتال میں مریضوں کے لواحقین سے رشوت لینے کا انکشاف۔ ماہانہ پیسے دو ورنہ مریض کو گھر لے جاؤ، وویمن وارڈ میں ڈاکٹروں کی جانب سے مریض کے لواحقین سے بھاری مطالبات سامنے آ گئے ہیں۔

جس پر مریضوں کے لواحقین نے اینٹی کرپشن کے سامنے درخواستیں جمع کروا دی ہیں۔ درخواستوں میں مئوقف اپنایا گیا ہے کہ ہسپتال کہ وویمن میڈیکل آفیسر مریضوں کو ہسپتال میں اس شرط پر داخل کرتی ہے کہ فیملی کے لوگ اس کو ماہانہ خرچے کی مد میں پیسے جمع کروائیں اور جن مریضوں کے لواحقین پیسے جمع نہیں کروا پاتے ان کو داخل ہی نہیں کیا جاتا یا پھر ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا جاتا ہے۔

مگر اس کے باوجود ہسپتال کے اعلیٰ حکام نے اقرا طارق نامی وویمن میڈیکل آفیسر کو ایک بار پھر وویمن وارڈ میں اہم سیٹ پر تعیناتی دے دی ہے۔ جس وجہ سے مریضوں کے لواحقین شدید پریشان ہیں۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق شکایات کے باوجود وویمن میڈیکل آفیسر اقرا طارق کو ڈپٹی میڈیکل سپرنٹینڈنٹ تعینات کر دیا گیا ہے جس وجہ سے مریض کے لواحقین کو ایک بار پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ مذکورہ وویمن میڈیکل آفیسر کی وجہ سے پہلے بھی پریشان تھے ان کی تعیناتی کی وجہ سے مزید مشکلات کھڑی کر دی گئی ہیں کیونکہ اقرا طارق محض ان مریضوں کو ہسپتال میں رہنے کی اجازت دیتی ہیں جن کے لواحقین ماہانہ خرچہ دیتے ہیں اور وہ مریض جو خرچہ نہیں دے سکتے ان کو ہسپتال سے نکال دیا جاتا ہے۔

مریضوں کے لواحقین نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ اقرا طارق کے خلاف اینٹی کرپشن میں پڑی درخواستوں پر شفاف انکوائری کرائی جائے اور ان کو ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے حالات بہت ابتر ہیں جہاں صفائی کا انتظام انتہائی ناقص ہے تو دوسری جانب ہسپتال کی ڈاکٹرز اپنے بچوں کو ساتھ لے کر آتی ہیں اور ہسپتال کے عملے سے محکمانہ امور کی بجائے نرسوں کو بچوں کی دیکھ بھال پر لگا دیا جاتا ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں میرٹ نام کی چیز نہیں اوپر سے نیچے تک سب ملے ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نوٹس لیں اور پنجاب کے واحد سرکاری دماغی ہسپتال میں کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لا کر مریضوں کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔