موٹر برانچ جوہر ٹاون

موٹر برانچ جوہر ٹاون میں نیب کیسوں میں ملوث گاڑیاں ری اوپن کرکے رجسٹرڈکیئے جانے کا انکشاف سامنے آگیا۔

میاں تنویر سرور۔

ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن سی کی جوہر ٹاون میں واقع موٹربرانچ سے نیب لاہور کے پاس زیرالتوا کیس میں ملوث گاڑیاں ری اوپن کی جانے لگی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم آر رانا خوشنود اور ماتحت انسپکٹر محمد نوید نے نیب لاہور کے پاس زیر التوا 724گاڑیوں کی انکوائری میں شامل گاڑی نمبر 378 ADF ٹیوٹا پاسو گاڑی کو ری اوپن کرنے کے بعد رجسٹریشن بھی کرڈالی ہے۔
موٹر برانچ جوہر ٹاون
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملازمین ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے بھاری رشوت لے کر گاڑی ری اوپن کی ہے حالانکہ نہ تو نیب لاہور نے اس گاڑی کو کلیرنس دے رکھی ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں نیب کی طرف سے ایم آر اے کو گاڑی ری اوپن کرنے کا لیٹر لکھا گیا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ ملازمین نے نیب کیس میں شامل 724گاڑیوں کو ناجائز آمدن کا ذریعہ بنا لیا ہے اور لاکھوں روپے رشوت لے کریہ گاڑیاں یکے بعد دیگر ری اوپن کی جارہی ہیں۔
موٹر برانچ جوہر ٹاون
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ری اوپن کی جانے والی کئی گاڑیاں محکمے کے بعض اعلی افسروں کے کہنے پر بھی ری اوپن کی گئی ہیں اور اس سلسلے میں ری اوپن کے پراسیس کے دوران کمپیوٹر ریمارکس میں متعلقہ افسروں کے نام بھی تحریر کیئےء جاتے ہیں۔

علم میں آیا ہے کہ 12 جون 2021کو اشتیاق نامی ڈیٹا انٹری آپریٹر نے گاڑی نمبر 378 ADF ٹیوٹا پاسو کا چالان نکالا گیا تاہم اس گاڑی کی رجسٹریشن کا عمل مکمل ہونے سے قبل ہی موٹر برانچ کے انسپکٹر طارق نے ڈائریکٹر ایکسائز لاہور ریجن سی کے لیٹر نمبر 363-Aمورخہ 30اپریل 2022کی روشنی میں اس گاڑی کا سٹیس معطل کردیا۔یہ گاڑی بعدازاں اسی سٹیس میں پڑی رہی کہ اسی دوران 2023میں نیب لاہور نے 724گاڑیوں کی جعلی اور بوگس دستایزات کے تحت رجسٹریشن کے الزام میں انکوائری شروع کردی اور مذکورہ گاڑی بھی اسی فہرست کا حصہ بنائی گئی۔
موٹر برانچ جوہر ٹاون
8اپریل 2024کو موٹر برانچ جوہرٹاون کے انسپکٹر محمد نوید نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے مبینہ طورپر 4 لاکھ روپے رشوت کےعوض مذکورہ گاڑی کو بحال کردیا اور ریمارکس میں بیان کیا کہ گاڑی کی دستاویزات کی ویری فکیشن کروانے کے لئے بحال کی جاری ہے۔بعدازاں 9 اپریل 2024 کو ایم آر اے جوہر ٹاون رانا خوشنود نے گاڑی کی بحالی کے عمل کو حتمی شکل دیتے ہوئے اپروول دیدی۔

بحالی کے بعد مذکورہ گاڑی ایم آر اے علی کمپلیکس کےفیز پر ظاہر ہوئی۔

26جولائی 2024کو اس وقت کے ایم آراے علی کمپلیکس ندیم محی الدین نے کمپیوٹرمیں ریمارکس درج کیئے کہ اس گاڑی کی بابت فائل،دستاویزات ابھی تک فراہم نہیں کی گئی اور گاڑی کی پروسیڈنگز کو دس اپرووڈ کردیا

اور 24ستمبر 2024 کو انسپکٹر موٹر برانچ علی کمپلیکس ماسٹر فاروق نے گاڑی نمبر 378 ADF کو ڈس اپرووڈ کردیا اورریمارکس میں بیان کیا کہ گاڑی کی فائل موجود نہیں ہے۔جس کے بعد گاڑی واپس ڈیٹاانٹری آپریٹرمحمد اشتیاق کے فیز پر شو ہونے لگی ہے۔

اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ایم آر اے جوہر ٹاون رانا خوشنود نے تسلیم کیا کہ گاڑی نمبر378 ADF کی بحالی کا عمل غلط تھا اور اس کا سٹیٹس دوبارہ معطل کردیاگیا یے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انسپکٹر محمد نوید نے میرے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اس سے تحریری وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔اورانسپکٹر محمد نوید سے کسی بھی گاڑی کی بحالی یاسسپنشن کا اختیار واپس لے لیا گیا یے۔

واضح رہے اس سے قبل علی کمپلیکس میں بھی نیب ریفرنس میں شامل گاڑی کو بحال کرنے کا سکینڈل سامنے آ چکا ہے۔اور ایسی گاڑیوں کی بحالی کے نام پر ہونے والی کرپشن محکمے کے ایماندار ڈی جی عمر شیرچٹھہ کے لئے چیلنج سے کم نہیں ہے۔