شہباز اکمل جندران ۔۔
سانحہ موٹروے کی تفتیش سائنسی بنیادوں پر جاری ہے۔دو ملزمان کے ڈی این اے خاتون پر حملہ آوروں کے طورپر میچ کر چکے ہیں۔
ایسے میں تفتیشی ادارے اور حکومت مطمئن نظر آرہی ہے تاہم یہ اطمینان عارضی بھی ہوسکتا ہے۔کیونکہ سردست ملزمان کے خلاف سب سے بڑا ثبوت ڈی این اے رزلٹ ہے۔ملزم عابد اور ملزم شفقت کے ڈی این اے بطور ملزم میچ کرچکے ہیں۔
تاہم محض ڈی این اے ٹیسٹ اور اس کی پازیٹو رپورٹ کی بنیاد پر ملزمان کو سزا دلانے میں پولیس کو مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل 2013 میں قرار دے چکی ہے کہ ڈی این اے کو سپورٹنگ ایویڈنس یا ثانوی شہادت کے طورپر قبول کیا جاسکتا ہے۔البتہ اسے بنیادی شہادت کے طورپر استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
اور اسی نکتے پر فوکس کرتے ہوئے ملزمان عدالت سے ریلیف لے سکتے ہیں۔
اورملزمان کو سزا دلانے کے لئے پولیس کو ڈی این اے سے ہٹ کر گواہ۔ثبوت اور شہادتیں تلاش کرنا ہونگی۔