شہبازاکمل جندران۔۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن سی علی کمپلیکس میں رجسٹرڈ 728 امپورٹڈ گاڑیوں کے متعلق شروع کی گئی نیب کی انکوائری میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
نیب حکام اس بات پر حیران ہوئے ہیں کہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے معاملے کی ابتدائی انکوائری کے بغیر ہی کیس انہیں کیسے ریفر کر دیا۔
ذرائع کے مطابق سابق ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈاکٹر آصف طفیل نے اپنے بعض ماتحت افسروں کی باتوں میں آکر Preliminary انکوائری کے بغیر ہی بذریعہ واٹس ایپ معاملہ نیب کو بھجوا دیا تھااور اس امر کا پتا چلنے پر سیکرٹری ایکسائز کو مجبورا کیس نیب کو بھیجنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق نیب کو بھجوائی جانے والی 728 گاڑیوں میں اب تک کی تحقیقات کی روشنی میں 250 سے زائد گاڑیاں ہر لحاظ سے کلئیر پائی گئی ہیں۔
اسی طرح 454 امپورٹڈ گاڑیوں میں سے 299 گاڑیاں WEBOC پر دستیاب ہیں۔جبکہ ان رجسٹرڈ 70 گاڑیوں میں سے 6 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوچکی ہیں۔
جبکہ سابق ڈائیریکٹر ایکسائز قمرالحسن سجاد کے غیرقانونی حکم پر Suspendاور کینسل کی جانے والی 399 گاڑیوں میں سے بھی لگ بھگ ڈیڑھ سو کے قریب گاڑیاں جنوئن پائی گئی ہیں۔
علم میں آیا ہے کہ ابتدائی انکوائری کے بغیر ہی معاملہ نیب کو بھجوانے جانے پر نیب حکام ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے اعلی افسران سے ناخوش ہیں اور انہوں نے اس پر پہلے محکمانہ انکوائری کی خواہش ظاہر کردی ہے۔
جس پر ۔زید علم میں آیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب محمد علی نے اس کیس کی محکمانہ انکوائری کے لئے ایک ٹیم تشکیل دیدی ہے۔