لاہور(رپورٹنگ آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے متفقہ طور پر منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی،بینچ کے تینوں ججز نے متفقہ طور پر شہبازشریف کی درخواست منظور کی اور کسی جج نے اعتراض نہیں اٹھایا۔ جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا بے نامی دار ثابت کرنے کیلئے کیا اجزا چاہئے ہوتے ہیں اور نیب نے کیا تحقیقات کیں۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 1996 میں سلمان شہباز نے ٹی ٹیز وصول کیں۔ اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا یہ تو آپ سلمان شہباز کے متعلق بتا رہے ہیں، شہبازشریف سے متعلق بتائیں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا آپ نے بتانا ہے کہ سلمان شہباز اپنے والد کے زیر کفالت تھا اور اس دوران اس نے اثاثے بنائے۔ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نصرت شہباز نے ماڈل ٹان میں پلاٹ خریدا جو ان کے بیٹوں نے ٹیلی گرافک ٹرانسفر کی رقم سے بنایا، ماڈل ٹان کے گھر کو 10 برس تک وزیراعلی کیمپ آفس قرار دیا گیا، ملزم شہباز شریف اپنی بیوی کے گھر میں 10 برس تک رہتا رہا۔
فل بنچ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سنا دیا اور مسلم لیگ (ن)کے قائد شہبازشریف کی ضمانت منظور کرلی،بینچ کے تینوں ججز نے متفقہ طور پر شہبازشریف کی درخواست منظور کی اور کسی جج نے اعتراض نہیں اٹھایا۔