لاہور(رپورٹنگ آن لائن) احتساب عدالت لاہور نے مسلم لیگ ( ن )کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور انکے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں سلمان شہباز اور ہارون یوسف عزیز کے وارنٹ گرفتاری اور نصرت شہباز ،رابعہ شہباز اور جویریہ شہباز کے طلبی کے سمن جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی،
عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو بیان قلمبند کروانے کیلئے طلب کر لیا۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز شریف خاندان کےخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی۔ جمعرات کوعدالتی سماعت پر شہباز شریف پیش ہوئے جبکہ حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کو جیل سے لا کر پیش کیا گیا۔ شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں کرپشن کے تمام الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا۔فاضل جج نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت قانون کے مطابق بڑے غور سے تمام الزامات کا جائزہ لے گی، بے گناہی ثابت ہونے کی صورت وہ بری ہونگے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ریفرنس میں شہباز شریف،حمزہ شہباز،سلمان شہباز سمیت 16ملزمان نامزد ہیں جن پر 7ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے جبکہ 4وعدہ معاف گواہ بھی شامل ہیں ،نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیاکہ شہباز کے بیٹے سلمان شہباز ،اہلیہ نصرت شہباز اور دونوں بیٹیوں رابعہ عمران اور جویریہ علی نے انویسٹی گیشن جوائن نہیں کی۔
عدالت کو بتایاگیاکہ شہباز شریف فیملی کےخلاف منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثوں کے الزامات پر تفتیش جاری ہے،شہباز شریف نے اپنی بیویوں کے نام پر جائیدادیں بنا رکھی ہیں،شہباز شریف فیملی جائیدادوں کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے ہیں،منی لانڈرنگ ایکٹ اور فنانس ایکٹ کے مطابق جائیدادوں کے ذرائع بتانا لازم ہے، شہباز شریف خاندان سے جائیدادوں کے متعلق بار بار جواب مانگا گیا،شہباز سمیت انکی فیملی جواب دینے میں ناکام رہی ،شہباز شریف سمیت دیگر کے اثاثہ جات قانون کے مطابق منجمد کئے گئے ہیں۔
عدالت نے پیش نہ ہونے پر شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف عزیز اور صاحبزادے سلمان شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے جبکہ نصرت شہباز ،رابعہ شہباز اور جویریہ شہباز کی طلبی کے سمن بھی جاری کر دیئے۔ علاوہ ازیں عدالت نے شہباز شریف فیملی کے اثاثے منجمد کرنے کےخلاف دائر درخواستوں پر بھی سماعت10 ستمبر تک ملتوی کر دی ۔
عدالت کے روبرو شہبازشریف انکے بیٹے حمزہ شہباز ،اہلیہ نصرت شہباز سمیت 13 درخواست گزاران نے درخواستیں دائر کی ہیں جس میں خاندانی اثاثے منجمد کرنے کے عدالتی حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیاہے کہ عدالت کا اثاثہ جات کو منجمد کرنے کا حکم درست نہیں ہے،عدالت اثاثہ جات منجمد کرنے کے احکامات کو کالعدم قرار دے اور اثاثے منجمد کرنے کے حکم پر نظر ثانی کرے۔ عدالت میں نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے اثاثہ جات منجمند کئے جانے کی جمع کرائی گئی رپورٹ میں عدالت کو بتایاگیاکہ شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثوں کے الزامات پر تفتیش جاری ہے،شہباز شریف نے اپنی بیویوں کے نام پر جائیدادیں بنا رکھی ہیں،شہباز شریف فیملی جائیدادوں کے ذرائع بتانے میں ناکام رہی،منی لانڈرنگ ایکٹ اور فنانس ایکٹ کے مطابق جائیدادوں کے ذرائع بتانا لازم ہے،
شہباز شریف خاندان سے جائیدادوں کے متعلق بار بار جواب مانگا گیا،شہباز سمیت انکی فیملی جواب دینے میں ناکام رہی لہذٰا شہباز شریف سمیت دیگر کے اثاثہ جات قانون کے مطابق منجمد کئے گئے ہیں۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔