پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر

منکی پاکس: لاکڑا کاکڑا کی بدلی ہوئی قسم، احتیاط ضروری: پرنسپل جنرل ہسپتال

لاہور(رپورٹنگ آن لائن)پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ دینا کے مختلف ممالک میں رپورٹ ہونے والا نیا وائرس منکی پاکس دراصل لاکڑا کاکڑا کی بدلی ہوئی قسم ہے لہذا نے طب سے وابستہ افراد عوام کو احتیاطی تدابیر کے متعلق آگاہی فراہم کریں، شہری خوف ذدہ نہ ہوں۔

ڈاکٹر عرفان ملک، ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور ڈاکٹر عبدالعزیز نے کہا کہ وائرس کی علامات میں ابتدائی طور پر مریض کے جسم پر سرخ داغ، تیزبخار، سر درد،تھکن کا احساس اور بھوک نہ لگنا شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے مریض جو پہلے سے کسی دائمی مرض،دل یا سانس کی بیماری میں مبتلا ہوں اُن میں لاکڑا کا کڑا کی پیچیدگیوں کے زیادہ اثرات ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاکڑا کاکڑا ایک وائرس سے پیدا ہونے والی وبا ہے جوتغیراتی تبدیلی اور مدافعتی نظام میں مسائل کی صورت میں لاکڑا کاکڑا بیماری باآسانی لوگوں کو اپنا شکار بنا لیتی ہے۔

پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ چکن پاکس (لاکڑا کاکڑا) ایک متعدی مرض ہے جس سے جسم پر خارش کے ساتھ ساتھ سرخ رنگ کے نشان پڑ جاتے ہیں اور یہ مرض متاثرہ شخص کے کھانسنے، چھینکنے اور اس کے کھانے پینے کی چیزیں استعمال کرنے سے دوسروں میں منتقل ہو جاتا ہے لیکن اس کے پھیلنے کا اصل سبب چکن پاکس کے دانے ہوتے ہیں جو دوسروں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

طبی ماہرین نے چکن پاکس کی احتیاط پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ شخص سے بچاو کیلئے اس کے برتن، بستر وغیرہ الگ کر دیں مریض کے زیر استعمال اشیاء، لباس اچھی طرح دھوئیں مریض کے ساتھ دوسرے بچوں کے میل جول میں احتیاط برتیں، مریض پبلک مقامات پر جانے سے اجتناب کرے۔ انہوں نے کہا کہ مریض کی تیمارداری کرتے وقت ماسک کا استعمال کریں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ کاربالک صابن سے دھوئیں اورمتاثرہ شخص کے استعمال کی چیزیں مثلاً برتن اور بستر وغیرہ الگ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ مریض کے زیراستعمال اشیاء کوبلیچ ملے پانی سے دھو کر اچھی طرح صاف کریں اورمریض عوامی مقامات مثلاً سکول‘ کالج‘ یونیورسٹی یا دفتر وغیرہ جانے سے گریز کریں کیونکہ ان احتیاطی تدابیر سے ہم کافی حد تک اس مرض کے پھیلاو پر قابو پا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر عرفان ملک، ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور ڈاکٹر عبدالعزیز نے کہا کہ یہ مرض عام طور پر بچوں کی بیماری کہلاتی ہے اور عموماً تمام لوگوں کو دس سال سے کم عمر میں ہو جاتی ہے تاہم اس بیماری کا شکار ایسے بالغ افراد بھی ہو سکتے ہیں جن میں قوت مدافعت کی کمی اور چکن پاکس کی ویکسین نہ لگنے سے یہ بیماری بچپن میں نہ ہونے کی صورت میں عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرض میں جسم پر خارش کے ساتھ سرخ دانے بن جاتے ہیں جو پیپ بھرے چھالوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اورآہستہ آہستہ یہ دانے سوکھ کر کھرنڈ بن کر جھڑ جاتے ہیں جس کے لئے بچپن میں چھوٹی چیچک کی ویکسین لگوانا بہت ضروری ہے تاکہ اس مرض سے محفوظ رہا جا سکے۔

پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ابتدائی اثرات کے بعد اس بیماری کے دو دن تک جسم میں درد، ہڈیوں میں سوجن کی شکایات بھی ہو سکتی ہیں۔ اس وبا سے جسم پر سرخ دھبوں اور دانوں کے ساتھ ساتھ بدن درد جیسے عوامل 14 سے 28 روز تک جاری رہتے ہیں جس سے قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ احتیاط اور بروقت علاج سے مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے تاہم اس مرض میں مبتلا افراد صحت مند افراد سے دور رہیں اور بچوں کو ماسک پہنا کر رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ سورج کی روشنی (الٹرا وائلٹ شعائیں) جلد پر چکن پاکس کے وائرس کو غیر متحرک کر دیتی ہے جس کے بعد وائرس کے لئے دوسروں تک منتقل ہونا بہت مشکل ہو جاتا ہے، ایسے خطوں میں جہاں دھوپ کم ہوتی ہے چکن پاکس کا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے جبکہ سورج کی شعاعیں وائرس کو محدود رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔