اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ضمنی مالیاتی بل نے عوام پر سالانہ 7سو ارب روپے کا بوجھ ڈال دیا ہے، رات 11بجے سٹیٹ بنک ترمیمی بل پا س کیا گیا،اس کے اگلے دن پاکستان کی سکیورٹی پالیسی کی رونمائی ہوئی، ملک کی نیشنل سکیورٹی کا دارومدار معیشت پر ہوتا ہے۔پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ملک کی معیشت سٹیٹ بنک کے حوالے کردی گئی ہے سٹیٹ بنک پاکستان کے معاملات کے آزاد ہے
پاکستان کی پالیسی اب سٹیٹ بنک کی تابع ہوگی سٹیٹ بنک کا مقصد اب ڈپلو میٹک پرائس اسٹیبلیٹی ہے سٹیٹ بنک 1956ءایکٹ کے تحت خود مختار ہے سٹیٹ بنک اب پارلیمان کے تابع نہیں ہوگا اور نہ ہی اب اس سے کچھ پوچھ سکتا ہے شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ اگر یہ ایکٹ پاس ہوجاتا ہے تو سٹیٹ بنک نہ ملک کی سنے گا اور نہ ہی ملک کی ،اس ملک کا چلنا کسی بھی حکومت سے مشکل ہوجائے گا اسٹیٹ بنک کے کام کرنے کی نوعیت ختم کردیا گیا ہے حکومت اگر عوام کو ریلیف دینا چاہے تو سٹیٹ بنک روک سکتا ہے سٹیٹ بنک کے گورنر کی کیا تنخواہ ہوگی اس بات پر ڈیبیٹ ہورہی ہے ضرورت اس بات کی ہے اس بل کو اسمبلی میں ڈیبیٹ کیا جاتا اس قانون میں تقریباً ڈیڑھ صفحہ ہے کہ گورنر سٹیٹ بنک کی تنخواہ کیسی مقرر ہوگی جو لوگ پریس کانفرنسز میں نظر آتے ہیں وہ سب لوگ گورنرسٹیٹ بنک کے لئے اہل ہے
انہوں نے مزید کہا کہ سٹیٹ بنک کی گورنر کی مدت بھی پانچ سال ہوگی جبکہ حکومت کی مدت بھی پانچ سال ہوگی پاکستان کا دوسرا طاقت ور آدمی سٹیٹ بنک کا گورنر ہوگا بورڈ اراکین کی تعیناتی کے لئے کوئی خاص معیار نہیں بورڈ آف ڈائریکٹر میں صرف 8لوگ ہے جو حکومت لگائیگی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 8لوگوں کو نکالنے کا اختیار حکومت کے پاس نہیں ہوگا ان بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تقرری پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہے پاکستان کی معیشت کے فیصلے گورنر سٹیٹ بنک کا ایک شخص بیٹھ کرسکے گا کوئی ایسی شک نہیں کہ سٹیٹ بنک ناکام ہوجائے تو کون پوچھے گا آئی ایم ایف جیسی شرائط سٹیٹ بنک لگانا شروع کرے گا وزراءنے کہا کہ اس بل کے تحت حکومت سٹیٹ بنک سے قرضہ نہیں لے سکے گی بلکہ حکومت دوسرے بنکوں سے قرضے لےگی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسٹیٹ بنک کے مانیٹری اینڈ فسکل کوآرڈینیشن بورڈ کو ختم کردیا گیا آج کوئی ایسافورم نہیں ہے جس پر حکومت پاکستان ریگولیٹر سے بات کرسکے گا اس بل میں ایک جملہ ہے کہ وزیرخزانہ شوکت ترین اور گورنراسٹیٹ بنک رضا باقر مشاورت کرلیا کرینگے ایک خطرناک شک ہے کہ سٹیٹ بنک بیرونی مالیاتی اداروں کے ساتھ ماہدے کرسکتا ہے ملک میں کوئی قدرتی آفت آگئی تو حکومت کو پیسے لینے کے لئے بنکوں کے پاس جانا پڑے گا
اس سارے معاملے سے ایک اثر یہ ہوگا کہ ملک میں گروتھ ختم ہوجائے گی اسٹیٹ بنک کی کانفیڈنشل انفارمیشن بیرونی حکومتوں اور مالیاتی اداروں کو دے سکتا ہے ملک کے عوام تکلیف کا شکار ہونگے انہوں نے کہا کہ ہم نے معیشت کو دوسروں کے سپرد کردیا ہے آج ہم آئی ایف کے رحم وکرم پر ہے کل ہم سٹیٹ بنک کے رحم وکرم پر ہونگے جب ہم معیشت کو دوسروں کے سپر د کرتے ہیں تو اپنی خود مختاری بھی دوسروں کے سپرد کردیتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اس بل بحث ہو اس بل میں لکھاہے کہ کوئی قانون بنائینگے تو سٹیٹ بنک سے مشاورہ کرینگے ۔