لاہور(رپورٹنگ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے ایوان میں کھڑے ہو کر انتخابی اصلاحات، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے اور معیشت کے حوالے سے میثاق کی پیشکش کی تھی لیکن اس وقت ہمیں چور اور ڈاکو کہہ کر گالیاں دی گئیں ،اب ڈھائی سال بعد حکومت کو یاد آیا ہے لیکن اب اپوزیشن سلیکٹڈ وزیراعظم کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ،ملک میں نئے انتخابات ہونے چاہئیں اور صحیح جمہوری و آئینی حکومت آنی چاہیے ،حکومت اپوزیشن کے پرامن جلسوں کی بھی تاب نہیں لا پا رہی تو کل کو دوسرے مرحلے میں ان کا کیا حال ہو گا۔
ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں احتساب عدالت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بکتر بند گاڑی میں لانے سے روکا گیا ہے ،عدالتیں عمران خان کے اندھے انتقام کے آگے بند باندھیں گی تو ہی معاشرہ آگے بڑھ سکے گا ،نیب خود محکوم اور یرغمال ادارہ ہے جس کا چیئرمین شہزاد اکبر کے ہاتھوں یرغمال جبکہ اینٹی کرپشن کا ڈی جی شہزاد اکبر کا پٹھہ ہے ،عدالت کوان کا بھی نوٹس لینا چاہیے ،اینٹی کرپشن نے اب یونین کونسل کی سطح پر ہمارے کارکنوں کو تنگ کرنا شروع کر دیا ہے ۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پشاور اور ملتان میں بھرپور جلسے ہوں گے ،اس کے بعد 13 دسمبر کو لاہور میں جلسہ ہو گا، اگر کورونا جلسے سے پھیلتا ہے تو پہلے گوجرانوالہ میں سمارٹ لاک ڈائون ہونا چاہیے جہاں سے کورونا بھاگ چکا ہے ،ملتان جلسے کے بعد کورونا وہاں سے بھی بھاگ جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے پرامن جلسوں کی بھی تاب نہیں لا پا رہی تو کل کو دوسرے مرحلے میں ان کا کیا حال ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے افسر سجاد باجوہ کی جانب سے کی گئی شوگر انکوائری کے اشارے وفاقی کابینہ کی جانب جا رہے تھے اس لئے انہیں نکال کر انکوائری کو دبا دیا گیا ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب انشا اللہ عام انتخابات ہوں گے اور بلدیاتی انتخابات کی ضرورت نہیں ہے ۔2021 میں پی ڈی ایم کی کوششوں سے عام انتخابات ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لاہور جلسے کے لئے حکومت کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے ،کل ہم نے سی سی پی او کو بتا دیا ہے کہ اگر ہمیں جلسہ کرنے سے روکا گیا تو پھر لاہور بھر میں جلسے ہوں گے ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے جلسہ کرنے سے منع نہیں کیا بلکہ احتیاط کرنے کا کہا ہے۔