شہباز شریف

ملک کو آگے لیجانے کیلئے چھوٹے صوبوں کے مسائل حل کرنا ہونگے ،شہباز شریف

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ( ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو آگے لیجانے کیلئے چھوٹے صوبوں کے مسائل حل کرنا ہونگے ،چھوٹے صوبوں کے حقوق سلب کرکے ایک صوبے کو پاکستان سمجھنا غلط فہمی ہے ،احتساب کے نام پر انتقام کی چکی کا نقصان ملک کو پہنچ سکتا ہے،ٹھنڈے دل سے انتقام اور احتساب کے معاملے کو سوچنا ہوگا،شفاف احتساب ہو تو آدھی کابینہ بچ نہیں سکتی ، احتساب انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہوا تو ملک قائد کا پاکستان بنے گا۔مختلف ادوار میں ڈکٹیٹرز نے ترامیم کرواکے عدلیہ کو کمزور کیا ،عدلیہ کا احترام ہے لیکن چند لوگوں نے منصفوں کی شکل میں ڈکٹیٹروں کو آ ئین میں تبدیلی کا اختیار دے دیا،آج ماضی سے سبق حاصل کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے ۔

جمعرات کو پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ آل پارٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ جسٹس منیر نے بھی نظریہ ضرورت کو غلطی تسلیم کیا ،ائین نے پورے پاکستان کو جوڑ رکھا ہے،میڈیا ہر جتنی بندش ہے اسکی نظیر نہیں ملتی ،میڈیا کے دوستوں نے سچ کیلئے قربانیاں دی ہیں،نواز شریف جان کی پرواہ کیے بغیر نکلے اور عدلیہ بحال ہوئی،آج بھی عدلیہ میں ارشد ملک جیسی کالی بھڑیں موجود ہیں ،وزیراعظم کو یہ احساس نہیں کہ پاکستان کا ہر چپہ مقدس ہے ،گوالمنڈی میں نیک لوگ رہتے ہیں جنہوں پاکستان کیلئے خون کی دریا عبور کئیے،ملک میں مہنگائی عروج پر ہے،پاکستان کا کھویا ہوا مقام واپس دلانا ہے،چھوٹے صوبوں کے حقیقی شکایات کا حل نکالنا ہے ،چھوٹے صوبوں کے مسائل حل کرنے سے ہی محبت یگانگت ہو گی ،کالے کوٹوں والے بتائیں کس طرح منصف چنا جائے جو صحیح منصفی کرے ،احتساب پر زیادہ بات اس لئیے نہیں کرنا چاہتا کیونکہ ہم خود انتقام کی چکی سے گزر رہے ہیں ،حکومت وقت کے ٹون کل سب نے سن لی ہے ،فئیر احتساب ہوتو حکومت کے آدھے لوگ بچ نہیں سکتے ،پارلیمان میں کھڑے ہوکر وہ باتیں کی گئیں جن کا کوئی تصور نہیں کرسکتا ،

بلاول بھٹو کی قربانیوں کے حوالے سے کی گئی باتوں پر کوئی دوراے نہیں ،اس باغ میں انکے خاندان کا خون شامل ہے،مختلف ادوار میں ہمارے بلوچ اور پنجاب کے بھائیوں نے بہت قربانیاں دیں ہیں،ملک کے اندر انصاف کے حوالے سے نشیب و فراز آ تے رہے،مولوی تمیز الدین کیس میں جج نے اختلافی نوٹ لکھا ،ایک جج صاحب نے ذولفقار بھٹو کے فیصلہ کو دباو میں کرنے کا اعتراف کیا ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیس کو سیاسی نہیں کرنا چاہئیے ، عدلیہ جب بھی سیاسی ہوئی نقصان ملک کو پہنچا،یورپ میں ملک کئی سو سال ایک دوسرے کے دست و گریبان رہے ،آج وہاں ایک مشترکہ تجارتی یوروپین یونین ہے ،ایماندار اور محنتی منصف کا انتخاب کیسے کیا جائے کالے کوٹ والے ہمیں بتائیں،چرچل نے کہا تھا عدلیہ آزاد ہے تو ہم جنگ جیت جائیں گے ،احتساب نہیں انتقام کی چکی سے گزر رہے ہیں ،اللہ نے سیاسی جماعتوں اور میڈیا کو ہمت دی ہے جو اس چکی سے گزر رہے ہیں،احتساب کے نام پر انتقام کی چکی کا نقصان ملک کو پہنچ سکتا ہے،ٹھنڈے دل سے انتقام اور احتساب کے معاملے کو سوچنا ہوگا،شفاف احتساب ہو تو آدھی کابینہ بچ نہیں سکتی ۔