اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) سینٹ میں پاکستان تحریک انصاف نے ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ عون عباس پبی کے پروڈکشن آر ڈر جاری کئے ۔
جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹ کے 347ویں اجلاس کیلئے پریزائڈنگ افسران کا اعلان کیا گیا ،سینیٹر عرفان الحق صدیقی،سینیٹر سلیم مانڈوی والا،سینیٹر منظور احمد کاکڑ پریزائڈنگ افسران ہونگے۔ اجلاس کے دور ان ایوان میں وقفہ سوالات کو معطل کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔
قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ سب سے اہم بزنس یہ ہے کہ اس ایوان کے ممبر کو اٹھا لیا گیا ہے،سینیٹر عون عباس پبی کو گھر سے اٹھا لیا گیا ہے،اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں جاری فسطائیت میں مزید اضافہ ہوا ہے،چیئرمین سینیٹ آفس کو بھی نہیں بتایا گیا،اگر ایسا ہے تو اس ایوان کی توہین ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیوں اٹھایا گیاکب تک رہا کئے جائیں گے!۔
وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ قانون و طریقہ کار کے مطابق گرفتار کیا جانا چاہیے،ملتان پولیس سے رابطہ کیا گیا تو وہ لاعلم تھے،البتہ بہاولپور پولیس نے گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ بہاولپور میں پی ایس دراوڑ کے تھانے میں غیر قانونی شکار کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ چولستان میں جنگلی حیات کا شکار سنگین جرم ہے،کوئی غیر قانونی حراست کا معاملہ نہیں ۔
انہوںنے کہاکہ میں نے ایف آئی آر بھی منگوائی ہے جس کے بعد مزید صورتحال واضح ہو گی،چنکارا کے شکار کا مقدمہ تھا،چولستان میں جنگلی حیات کے شکار پر اور لوگوں پر بھی مقدمہ ہوا۔ انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت کے ساتھ معاملہ اٹھائیں گے،عون عباس پبی اس ایوان کے معزز رکن ہیں ،انکی ہر ممکن قانونی معاونت کی جائے گی۔شبلی فراز نے کہاکہ غیر قانونی شکار پر اٹھانے کا معاملہ بھونڈا مذاق ہے،سینیٹر عون عباس کو گھر کے باہر سے اٹھایا گیا،انکے گھر میں توڑ پھوٹ کی گئی۔
سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ شکار کرنے پر ایف آئی آر کرنا سیاسی انتقام ہے،چیئرمین سینیٹ ہاؤس کے کسٹوڈین ہیں،اس سیشن کو آگے چلانے سے پہلے سینیٹر عون عباس کو ایوان میں پیش کیا جائے۔ اجلاس کے دور ان بولنے کی اجازت نہ ملنے پر سینیٹر منظور احمد کاکڑ کا احتجاج کیا تاہم سینیٹر عون عباس پبی کی گرفتاری کیخلاف پی ٹی آئی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ ہم سب نے اس ایوان کو رول آف لا کے تحت چلانے کا حلف اٹھا رکھا ہے ،کسی کی دباؤ اور ڈکٹیشن پر نہیں چلائیں گے،اس ایوان میں شہید ذوالفقار علی بھٹو،مولانا مفتی محمود دیگر قابل قدر لیڈر اس ایوان میں آتے رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ عون عباس پبی کی طرح تمام ارکان معزز ہیں۔ انہوںنے کہا کہ میری پشت پر بھی سیاسی جد وجہد ہے،میں اس ایوان کو رول آف لا کے تحت چلاؤں گا کسی کی دباؤ میں نہیں چلاؤں گا،بڑی سیاسی جماعتوں کے سینئر راہنما اس ایوان کے رکن ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کامران مرتضیٰ اور دیگر معزز سینیٹرز نے ٹی وی ٹاک شو میں کہا کہ ہمیں ایوان میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے کہاکہ محسن عزیز نے ایک بل پیش کیا تھا ،اس دن بل پر گنتی بھی ہوئی تھی،جس میں اپوزیشن کی تعداد زیادہ تھا،اس دن آپ کے رول آف لا کہاں تھے!۔ انہوںنے کہاکہ صادق سنجرانی اور یوسف رضا گیلانی نے کبھی بھی انگلی اٹھا کر بات نہیں کی،عون عباس پبی کے خلاف ایف آئی آر طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے تھی،اس ایوان کا ہر رکن معزز ہے،یہ ایوان سب کیلئے برابر ہے۔
انہوںنے کہاکہ اگر آج اس ایوان میں عون عباس پبی نہیں تو کل ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہونگے۔ اجلاس میں بنوں اور بلوچستان میں دہشتگردی میں شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر مسرور احسن نے کہاکہ ایک مزدور کو مزدور یونین بنانے پر اس کو کمپنی سے نکالا گیا،چار روز قبل لاہور ہائیکورٹ کے سامنے اس مزدور نے خود سوزی کی،پانچ سال گزرنے کے باوجود اس کو واجبات ادا نہیں کئے گئے ،اس ملک میں رائٹ سائزنگ کے نام پر مزدوروں کو نکالا جاتا ہے،اس کو بھی دیکھا جائے ۔
اجلاس کے دور ان سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی دستور پاکستان میں ترمیم سے متعلق رپورت ایوان میں سینیٹر انوشہ رحمن نے پیش کی۔ سیکٹر آئی ٹن فور میں مکان نمبر 622سٹریٹ نمبر 99کی گمشدہ فائل سے متعلق سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی حکومتی دہانیاں کی رپورٹ چیئرمین کمیٹی عبدالشکور نے پیش کی۔ انہوںنے کہاکہ اس معاملے پر سی سی ڈی اے نے بالکل تعاون نہیں کیا،اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے۔
اجلاس کے دوران بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کی سولروئزیشن سے متعلق سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی ۔ملک میں ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی سے متعلق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی ۔رپورٹ چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی تجارت انوشہ رحمن نے پیش کی۔ اجلاس کے دور ان اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی ایکٹ 2021میں ترمیم کا بل ایوان سے منظور کرلیا گیا ،بل وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا،سول کورٹس آرڈیننس 1962میں ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا،پاکستان کوسٹ گارڈز ترمیمی بل 2025متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
توجہ مبذول کروائو نوٹس پر سینیٹر سرمد علی نے کہاکہ ملک میں ایچ آئی وی خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے،اب تک تین لاکھ ساٹھ ہزار سے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں،گزشتہ نو سال کے دوران کیسز کی شرح میں 75فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے،معاشرے میں بدنامی سے بچنے کیلئے بھی لوگ ٹیسٹ نہیں کرواتے ،اس سے متعلق لوگوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے،علمائے کرام کو آگاہی سیشن میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ایچ آئی وی سنجیدہ مسئلہ ہے۔
انہوںنے کہاکہ 2020 مین اے آر ٹی کے 49 سینیٹرز موجود تھے،اس کو بڑھا کر 94 تک کیا گیا ہے،75ہزار لوگوں کی ٹریٹمنٹ جاری ہے،بروقت تشخیص کی وجہ سے علاج ممکن ہے،صورتحال آج سے بیس سال کی بہ نسبت بہت بہتر ہے۔ اجلاس کے دور ان ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ عون عباس معزز رکن ہیں،وزیر قانون اس حوالے سے مفصل رپورٹ پیش کریں۔سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے،اس حوالے سے ایوان میں تفصیلی بریفنگ ہونی چاہیے،پاکستان نے دہشگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے.
یہ باعث تشویش ہے کہ گلوبل ٹیرر انڈکس میں پاکستان کا دوسرا درجہ ہے۔سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ چل رہا ہے ،پاکستان میں حسب روایت منافع خوروں نے چھریاں تیز کی ہیں ،چند دنوں میں کیا قیامت ٹوٹ پڑتی ہے ،مزدور طبقہ شام کو افطار کرنے سے بھی قاصر ہیںجبکہ ایم ایز اور سینیٹرز لاکھوں کی افطار ڈنر کرواتے ہیں،اس فورم سے اقلیتی برادری سے اپیل کرتا ہوں ،رمضان میں مسلمان بھائیوں کو ریلیف پہنچانے کیلئے کردار ادا کریں ۔سینیٹ کا اجلاس بروز ہفتہ 8 مارچ 2025 کو ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا