مہر ندیم۔
ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن لاہور ریجن سی محمد آصف کے خلاف پولیس، اینٹی کرپشن اور ایف آئی اے میں اندراج مقدمہ کی تین الگ الگ درخواستوں پر مقدمات درج نہ کیے جانے پر سیشن کورٹس میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 22 اے اور 22 بی کے تحت 3 الگ الگ درخواستیں دائر کر دی گئی ہیں اور تینوں الگ الگ سیشن عدالتوں نے 11 جولائی کو ایف آئی اے، اینٹی کرپشن اور پولیس سے جواب طلب کرلیا ہے۔
22 اے اور 22 بی کی درخواستیں ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران کی طرف سے دائر کی گئی ہیں۔
پولیس تھانہ گلبرگ اور ڈی جی اینٹی کرپشن کو دی جانے والی درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ محمد آصف کے زیر استعمال ٹویوٹا کرولا جی ایل آئی چوری کی گاڑی یے جس پر
LEG-18-3714
کی نمبر پلیٹ آویزاں کی گئی ہے۔
حالانکہ یہ نمبر اصل میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ٹوبہ ٹیک سنگھ کی گاڑی کا ہے اور محمد آصف خود کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظاہر کرکے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا یے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
جبکہ FIA سائبر کرائم ونگ میں ڈائریکٹر ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن سی محمد آصف کے خلاف دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ محمد آصف نے درخواست گزار کے خلاف سوشل میڈیا، واٹس ایپ، فیس بک اور اپنے واٹس ایپ سٹیٹس پر توہین آمیز پوسٹس اپلوڈ کیں۔
جوکہ PECA 2016کے سیکشن 20 اور دیگر دفعات کے تحت جرم ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ ڈائریکٹر ایکسائز کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کی جائے۔