یحیی آفریدی

مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیے، اندرونی آڈٹ بھی کروایا، چیف جسٹس

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں اصلاحات لارہے ہیں، نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہیے مگر ہم ابھی تیار نہیں، مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیے، گزشتہ سال کی نسبت زیر التوا مقدمات میں کمی آئی، عدالتی نظام میں شفافیت اور آسانیوں سے سائلین کو انصاف ملے گا.

عہدہ سنبھالتے ہی اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، اندرونی آڈٹ بھی کروایا، ایک دن میں رولز نہیں بن سکتے۔چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں سالانہ چھٹیوں کے بعد نئے عدالتی سال کے موقع پر جوڈیشل کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے داران نے شرکت کی۔

سپریم کورٹ میں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے کہا کہ نئے عدالتی سال کی اس تقریب کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا جب کہ 2004 سے اس تقریب کو باقاعدگی سے منانا شروع کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا، عدالتی نظام میں شفافیت اور آسانیوں سے سائلین کو انصاف ملے گا، ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے عدالتی نظام کو موثر بنایا جارہا ہے، مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیے، یہ موقع ہوتا ہے کہ ہم سب اپنی کارکردگی پرنگاہ ڈالیں، عہدہ سنبھالنے کے بعد اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، ہم نے 5 بنیادوں پر اصلاحات شروع کیں۔

جسٹس یحیی آفریدی کے بقول سپریم کورٹ میں اینٹی کرپشن ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے، عوامی رائے کے لیے خصوصی پورٹل بھی فعال کیا گیا ہے، وکلا سے متعلقہ تمام معلومات سہولت مرکز میں دستیاب ہوں گی، سہولت مرکز میں معلومات دفتری کام متاثر کیے بغیر مہیا کی جائیں گی، سہولت مرکز کا آج افتتاح ہوگا اور یہ یکم اکتوبر سے مکمل فعال ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں میں ڈیجیٹل کیس فائلنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے اور عدالتوں میں ای سروسز کا آغاز کیا جا چکا ہے، نظام عدل میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی)کا استعمال ہونا چاہیے.

اس کے لیے ابھی فوری طور پر تیار نہیں ہیں، آج اعلان کر رہا ہوں کہ ہم نے اندرونی آڈٹ بھی کروایا ہے، رولز کو ایک دن میں نہیں بنایا جاسکتا، پروپوزلز کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں گے، کمیٹی جو تجویز کرے گی اس کے مطابق آگے چلیں گے۔اس موقع پر اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے بھی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے تقاضوں کو پورا کرنا آئین کی خوبصورتی ہے، آئین اور قانون کی پاسداری سے شفافیت ممکن ہے، انصاف کی فوری فراہمی عدلیہ کی اولین ترجیح رہی ہے۔