کراچی ( رپورٹنگ آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل ملز کی روئی کی گھبراہٹ بھری خریداری کے باعث روئی کے بھاؤ میں تیزی کا عنصر غالب رہا گو کہ نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا ؤمیں اتار چڑھا کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں بھی روئی کا بھاؤ اپر تلے ہوتا رہا لیکن مجموعی طور پر بھا ؤمیں تیزی رہی۔ نیویارک کاٹن کا بھاؤ ایک وقت بڑھ کر فی پانڈ 95 امریکن سینٹ سے تجاوز کرکے 7 سال کی انچی سطح پر پہنچ گیا تھا بعد ازاں جمعرات کی شام 2.18 امریکن سینٹ کم ہوا۔
محرم الحرام کی تعطیلات کے باعث کاروباری حجم نسبتا کم رہا بہر حال جنرز اور سولڈ Over Sold کرنے کی وجہ سے وہ بھی روئی کی فروخت محتاط ہوکر کررہے تھے روئی کی خریداری کے نسبت پھٹی کی رسد بھی مناسب رہی روئی کے بھا ؤمیں اضافہ کے ساتھ ساتھ پھٹی کے بھا ؤمیں بھی اضافہ ہوتا رہا۔ دوسری جانب ٹیکسٹائل ملز کے بڑے گروپوں نے انچے داموں پر بھی بیرون ممالک سے روئی کی درآمد جاری رکھی تھی۔ روئی کے بھاؤ میں بحرانی جیسی کیفیت کے سبب صوبہ پنجاب میں روئی کا بھا ؤبڑھ کر فی من 14200 روپے کی 11 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا بعد ازاں نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھاؤ میں اتار چڑھا کے زیراثر بھاؤ میں کمی بیشی ہوتی رہی مجموعی طور پر بھاؤ میں تیزی ہی رہی۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ اتار چڑھا کے بعد فی من 13700 تا 13800 روپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 5500 تا 6200 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1700 تا 1800 روپے رہا صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 13900 تا 14200 روپے پھٹی کا بھا ؤفی 40 کلو 5500 تا 6200 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1750 تا 1850 روپے رہا صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھا ؤفی من 13750 تا 13900 روپے رہا پھٹی کا بھاؤ 5900 تا 6300 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1800 تا 1900 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 300 روپے کا اضافہ لڑکے اسپاٹ ریٹ فی من 13800 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔
کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طور پر روئی کے بھاؤ میں تیزی برقرار رہی نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا میں نمایاں تیزی دیکھی گئی جو فی پانڈ 95 امریکن سینٹ کو تجاوز کرکے گزشتہ 7 سالوں کی انچی سطح پر پہنچ گئی بعد ازاں اتار چڑھا ہوتا رہا۔ USDA کی روئی کی برآمدی رپورٹ میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت کچھ کمی واقع ہوئی تاہم مارکیٹ پر اسکے منفی اثرات کہے جاسکتے ہیں حلانکہ چین اس مرتبہ بھی سب سے بڑا درآمد کنندہ رہا۔ گوکہ 23-2022 کی درآمد میں پاکستان فی الحال سرفہرست پر رہا۔ برازیل میں کپاس کی پیداوار متاثر ہونے کی وجہ سے اس کی درآمد نسبتا کم رہے گی جبکہ بھا میں تیزی دیکھی گئی وسطی ایشیا کی ریاستوں افریقہ وغیرہ میں بھی روئی کے بھا میں نسبتا اضافہ رہا چین میں روئی کے بھا میں معمولی کمی دیکھی گئی جبکہ بھارت میں نئی فصل کی روئی کی جزوی آمد کی وجہ سے بھا نسبتا مستحکم رہا۔ بھارت کی CCI کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کے چیئرمین مسٹر اگروال نے کہا ہے کہ CCI اس سال نسبتا کم روئی خریدے گی کیونکہ روئی کا بھا خاصہ بڑا ہوا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الحال پاس کی فصل تسلی بخش بتائی جاتی ہے گو کہ صوبہ پنجاب میں پاس کی بوائی کے رقبہ میں تقریبا 9 لاکھ ایکڑ کی نمایاں کمی بتائی جاتی ہے اگر فی ایکڑ اتارا کچھ اچھا آنے کی صورت میں پیداوار نسبتا اچھی ہوسکتی ہے بہر حال صوبہ سندھ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الحال پیداوار تسلی بخش ہے جبکہ عمر کوٹ سے کپاس کے بیوپاری اور زمیندار گوما مل سیٹھ کے مطابق شروع میں فصل بہت عمدہ تھی لیکن بارش کم ہونے کی وجہ سے پودوں کی بڑھوتری نہیں ہو سکی۔
علاوہ ازیں عمرکوٹ میں کپاس کی فصل پرگلابی سنڈی نے حملہ کر دیا ہے۔جبکہ ڈگری کے کپاس کے بیوپاری اور میر پور خاص تاجر یونین کے نائب صدر حاجی یونس میمن نے بتایا کہ ڈگری میں فی الحال کپاس کی فصل گزشتہ سال کی نسبت عمدہ کہی جا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ اس سال ڈگری کے علاقوں سے نومبر دسمبر تک پھٹی کی رسد ہونے کا امکان ہے۔ نوابشاہ بے نظیر آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس کے گردونواح میں کپاس کی فصل گزشتہ سال کی نسبت بہتر ہے۔ اپر سندھ اور روہڑی صالح پٹ میں بھی فصل تسلی بخش بتائی جاتی ہے۔ ڈھرکی گوٹکی وغیرہ کے علاقوں میں بھی فصل کی بوائی اچھی بتائی جاتی ہے۔