کراچی (رپورٹنگ آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام رہا۔ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی روئی کی خریداری میں کم دلچسپی کی وجہ کاروباری حجم کم رہا۔ دراصل حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے معاملات میں عدم توجہی کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر میں مایوسی کا عالم ہے کیوں کہ IMF کے دباؤ کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے مراعات ختم کردی گئی ہیں توانائی و گیس کے نرخ میں ریجنل ممالک سے مسابقت نہ ہونے کی وجہ سے برآمدات جو پہلے ہی سست روی کا شکار تھیں وہ مزید متاثر ہوگئی۔
جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر بری طرح بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے کاٹن کا کاروبار متاثر ہورہا ہے۔USA اور یورپی یونین سے APPARELکے درآمدی آرڈر کی پوچھ گچھ کی خبریں آرہی ہیں لیکن آئی ایم ایف کی لیت و لعل کی وجہ سے پھر مسائل درپیش ہیں۔دریں اثنا حکومت کی جانب سے کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ بروقت پھٹی کی مداخلتی قیمت فی 40 کلو 8500 روپے مقرر کی گئی علاوہ ازیں کپاس کے کاشتکاروں کیلئے کئی مراعات کا اعلان بھی کیا گیا جبکہ کپاس پیدا کرنے والے بیشتر علاقوں میں چاول کی کاشت پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
کپاس پیدا کرنے والے علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الحال کپاس کی بوائی تسلی بخش بتائی جاتی ہے ماہرین کے مطابق اگر موسمی حالات موافق رہے تو کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہونے کی توقع ہے اس سال حکومت نے کپاس کا پیداواری ہدف 1کروڑ 27 لاکھ 70 ہزار کانھٹوں کا مقرر کیا ہے ۔صوبہ سندھ میں روئی کا فی من بھاؤ 18000تا 20500روپے پھٹی جو قلیل مقدار میں دستیاب ہے کا بھا ؤ40کلو 7000تا 8500روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ 19000تا 21000روپے پھٹی کا بھاؤ 7500 تا 9000 روپے ہے بنولہ کھل اور تیل کا بھاؤ مستحکم ہے کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 20000روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان کے مطابق بین الاقوامی کاٹن کے بھاؤ میں اتار چڑھا ہوتا رہتا ہے نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا ؤمیں نمایاں اتار چڑھا دیکھا گیا جو پہلے کم ہوکر فی پائونڈ 76امریکی سینٹ کے نیچی سطح پر آکر فی پائونڈ 85امریکن سینٹ کی اونچی سطح پر پہنچ کر دوبارہ 80.53امریکن سینٹ کی نیچی سطح پر بند رہا ۔بھارت میں روئی کے بھا ؤمیں مجموعی طور پر مندی رہی۔